Top Rated Posts ....

Drop Scene of Uzma Khan Case, Issues Settled Between Both Parties

Posted By: Dr. Babar, June 02, 2020 | 09:57:03


Drop Scene of Uzma Khan Case, Issues Settled Between Both Parties





داکارہ اور ماڈل عظمیٰ خان نے پاکستان کی مشہور کاروباری شخصیت ملک ریاض کی بیٹیوں اور آمنہ عثمان کے خلاف مبینہ تشدد کا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔

عظمیٰ خان کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقدمہ غلط فہمی کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا اس لیے وہ مقدمے میں کوئی گواہی یا شہادت پیش نہیں کرنا چاہتیں۔

اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت کیس میں مزید کارروائی نہ کرنے سے متعلق بیان کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ نعمان ناصر کے روبرو قلمبند کروایا۔

واضح رہے کہ پولیس نے آمنہ عثمان سمیت دیگر کے خلاف گھر میں گھس کر تشدد کرنے اور قیمتی اشیا کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ مقدمے میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور زخمی کرنے کی دفعات بھی شامل تھیں۔

عظمیٰ خان کی بہن ہما خان کا کہنا تھا کہ ان پر ایف آئی آر میں درج ملزمان میں سے کسی نے بھی تشدد نہیں کیا اور وہ گھر میں رکھے میز سے گرنے والے گلاس کے باعث زخمی ہوئیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں سوشل میڈیا پر چند ویڈیوز گردش کر رہی تھیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین مسلح محافظوں کے ہمراہ اداکارہ 'عظمیٰ خان کے گھر' میں داخل ہوتی ہیں اور انھیں اور ان کی بہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔

ان ویڈیوز کے منظر پر آنے کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوا تھا جس کے بعد 26 مئی کو پولیس نے آمنہ عثمان سمیت دیگر کے خلاف گھر میں گھس کر تشدد کرنے اور قیمتی اشیا کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

مقدمے میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور زخمی کرنے کی دفعات بھی شامل تھیں اور یہ مقدمہ درج ہونے کے چند روز بعد ہی لاہور میں کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے آمنہ عثمان، پشمینہ ملک اور عنبر ملک کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔

دوسری جانب اداکارہ عظمیٰ خان اور آمنہ عثمان اور ملک ریاض کی بیٹیوں کے درمیان تصفیے کی خبریں گذشتہ چند روز سے گردش کر رہی تھیں اور عظمیٰ خان کی وکیل خدیجہ صدیقی نے خود کو پیر کو اس مقدمے سے علیحدہ کر لیا تھا۔

انھوں نے پیر کی شب بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے یہ فیصلہ فریقین کے درمیان مبینہ تصفیے کی خبروں کے بعد کیا ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ یہ ان کی موکلہ کی نہیں بلکہ اس نظام کی شکست ہے جس نے انھیں مایوس کیا۔

گذشتہ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا تھا کہ ان کی مؤکلہ کو جان کا خطرہ ہے لہذا حکومت انھیں فوری طور پر سکیورٹی فراہم کرے۔

اس دوران لین دین اور صلح سے متعلق ایک سوال پر عظمیٰ خان نے کہا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوتا تو ’آج یہاں نہ ہوتی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انھیں بات ختم کرنا ہوتی اور لین دین ہی کرنا ہوتا تو وہ یہ مقدمہ ہی درج نہ کراتیں۔



Source



Comments...