Top Rated Posts ....

IHC's CJ Athar Minallah's remarks on Kashif Abbasi's question why courts opened at midnight

Posted By: Munib Ahmad, April 29, 2022 | 13:47:04


IHC's CJ Athar Minallah's remarks on Kashif Abbasi's question why courts opened at midnight


اسلام آباد ہائیکورٹ نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے اسلام آباد میں بیورو چیف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر طلب کیا ہے۔

منگل کو عدالت نے کہا کہ بیورو چیف اگلی سماعت پر ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ اور اس عدالت کے خلاف چلائی جانے والی منظم مہم پر مطمئن کریں۔

عدالت نے آرڈر میں لکھا کہ ‘یہ عدالت ہمیشہ تنقید اور تبصروں کو خوش دلی سے قبول کرتی ہے مگر بے بنیاد سیاسی بیانیے اور عدلیہ کے خلاف منظم نفرت انگیز مہم کے درخواست گزاروں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

عدالت نے اپنے حکمنامے میں توقع ظاہر کی ہے کہ ہائیکورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر اور درخواست گزار ارشد شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آنے والے افضل بٹ عدالت کی معاونت کریں گے۔

قبل ازیں نجی چینل اے آر وائے کے اینکر ارشد شریف کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اے آر وائے کے پروگرامز میں عدالتوں کے رات کو کھلنے پر بہت کچھ کہا گیا۔

چیف جسٹس نے ارشد شریف کے وکیل سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کاشف عباسی کا پروگرام دیکھا ہے؟ حقائق کی تصدیق کے بغیر کیا کچھ کہا گیا۔

چیف جسٹس کے مطابق اینکرز نے کہا کہ عدالت رات کو کھلی کیوں؟ عوام پر عدالت کا اعتماد اٹھانے کی کوشش کی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتیں رات کو تین بجے بھی کھلیں گی اگر معاملہ آئین یا کسی پسے ہوئے طبقے سے متعلق ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کون سا آرڈر جاری کیا تھا جس سے کوئی متاثر ہوا، ایک بیانیہ بنا دیا گیا کہ عدالتیں کھلیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عدالتیں کھلیں گی اور کسی کو آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گی، آپ لوگوں کا عوام پر اعتماد ختم کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس کو وکیل نے بتایا کہ ارشد شریف عدالت میں موجود ہیں اور کورٹ کی مداخلت کے بعد ان کی واپسی ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت ہر کسی کے لیے ہے۔ کہا گیا کہ چیف جسٹس رات کو عدالت پہنچ گئے۔ کیا چاہتے ہیں کہ عدالت فوری نوعیت کی درخواستیں نہ سنے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کورٹ توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتی، 2019 کا نوٹیفکیشن ہے جس کے تحت عدالت کسی بھی وقت مقدمہ سن سکتی ہے۔ مطیع اللہ جان کا کیس اس عدالت نے کس وقت سنا؟

چیف جسٹس نے ارشد شریف کے وکیل سے کہا کہ آپ کے پٹیشنر نے دستخط نہیں کیے تھے اور عدالت نے پٹیشن سنی، عدالت نے ایک نہیں، عدالتی اوقات کار کے بعد بہت سی درخواستیں سنیں، کوئی ذمہ داری بھی ہوتی ہے۔ آپ کو تو خوش ہونا چاہئے کہ آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر رات کو تین بجے کوئی ارشد شریف کو اٹھائے تو کیا عدالت کیس نہ سنے؟ کیا اس کی کوئی سیاسی وجوہات ہیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ عدالت سے اعتماد اٹھ جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح پیغام دیا ہے کہ آئین کے خلاف کسی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی، آپ کو معلوم ہے کہ درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کی گئی تھی۔ سب لگے ہوئے ہیں کہ عدالتیں کھل گئیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ عدالتیں نہیں، آپ کا چینل آئین کو بہتر سمجھتا ہے؟ جھوٹ کے اوپر ایک بیانیہ بنا دیا گیا ہے کہ عدالتیں کھل گئیں۔


Source



Comments...