Top Rated Posts ....

Shocking Scandal of Usman Buzdar: How Imran Khan's Wasim Akram-Plus played havoc with Punjab

Posted By: Muzaffar, May 23, 2022 | 07:49:14


Shocking Scandal of Usman Buzdar: How Imran Khan's Wasim Akram-Plus played havoc with Punjab - details by Ansar Abbasi




عمران کے وسیم اکرم پلس بزدار کی پنجاب میں تباہی مچانے کی کہانی

اسلام آباد :عثمان بزدار کی زیر قیادت پی ٹی آئی کی حکومت نے ساڑھے تین سال کے دوران سیکریٹریٹ اور فیلڈ لیول کے 421؍ عہدوں پر 3000؍ سے زائد افسران کو تبدیل کیا جو عہدوں کی معیاد کی پالیسی کے ساتھ سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

گزشتہ حکومت کی میوزیکل چیئر کے انداز سے کی جانے والی حکمرانی کی وجہ سے بمشکل ہی صوبے میں کوئی افسر اپنے عہدے کی معیاد مکمل کر پایا اور جن لوگوں کو حکمرانوں کی مرضی و منشاء سے تبدیل کیا جاتا رہا انہیں راستے کے پتھر کی طرح فائل میں کوئی وجہ تحریر کیے بغیر ہی ہٹا دیا گیا۔

اس معاملے پر کوئی از خود نوٹس نہیں لیا گیا، جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو کوئی سزا بھی نہیں ملی حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ تقریباً تمام تبادلے معیاد مکمل ہوئے بغیر ہی کیے گئے اور یہ سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس میں سنائے گئے فیصلے کی واضح خلاف ورزی تھی۔

اس فیصلے میں حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ کسی بھی افسر کو معیاد مکمل ہونے سے قبل ہٹایا نہیں جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے واضح طور پر رہنما اصول طے کر دیے تھے تاکہ افسران کے عہدوں کی معیاد کو تحفظ مل سکے لیکن بزدار حکومت نے صوبائی انتظامیہ اور پولیس میں اتھل پتھل مچا کر رکھ گئی اور افسران کو مہینوں بلکہ ہفتوں میں تبدیل کیا جاتا رہا۔

دی نیوز کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق، بزردار حکومت نے تقریباً 1100؍ سیکریٹریز، ڈائریکٹر جنرلز، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کو صوبے میں تبدیل کیا۔

چونکا دینے کی حد تک سب سے زیادہ تبدیلیاں پولیس ڈپارٹمنٹ میں ہوئیں جہاں 1900؍ سینئر پولیس افسران بشمول ڈی آئی جیز، ریجنل پولیس افسران، سٹی پولیس افسران، ڈی پی اوز اور ایس ڈی پی اوز کا تبادلہ کیا گیا۔

ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً 306؍ ڈی آئی جیز، ریجنل پولیس افسران، سٹی پولیس افسران، ڈی پی اوزکو اور 1600؍ سے زائد ایس ڈی پی اوز کو عثمان بزدار کی حکومت میں تبدیل کیا گیا۔

ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ ٹرانسفر پوسٹنگز چار اضلاع میں کی گئیں جن مین لاہور، گجرانوالہ، پاک پتن اور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔ اسی طرح تبادلوں اور تقرریوں کے معاملے میں کم سے کم متاثرہ ضلع چکوال رہا جہاں انتظامی عہدوں اور پولیس کے عہدوں پر کم سے کم تبدیلیاں کی گئیں۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ عثمان بزدار کی حکومت میں پنجاب میں پانچ چیف سیکریٹریز اور سات آئی جی پولیس تبدیل کیے گئے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

ساڑھے تین سال کی مدت میں بزدار حکومت نے 40؍ صوبائی محکموں میں 216؍ سیکریٹریز تبدیل کیے۔

پی ٹی آئی کی زیر قیادت صوبائی حکومت میں کچھ محکموں میں 10؍ سیکریٹریز تک تبدیل کیے گئے۔ اوسطاً ہر محکمے میں پانچ سیکریٹریز تبدیل کئے گئے۔

اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں 10؍ سیکریٹریز تبدیل کیے گئے جبکہ ہائر ایجوکیشن اور ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ میں 9؍ سیکریٹریز تبدیل کیے گئے۔

مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ، ایریگیشن ڈپارٹمنٹ، فاریسٹری، وائلڈ لائف اور فشریز ڈپارٹمنٹ، اوقاف اور مذہبی امور ڈپارٹمنٹ میں سے ہر ایک میں 8؍ سیکریٹریز تبدیل کیے گئے۔ کسی بھی وزارت میں کم سے کم تبدیل ہونے والے سیکریٹریز کی تعداد 3؍ ہے۔ کمشنرز کی بات کی جائے تو بزدار حکومت نے صوبے کی 10؍ ڈویژنوں میں 57؍ کمشنرز کا تبادلہ کیا۔

اوسطاً ہر ڈویژن میں ساڑھے تین سال کے دوران 5.7؍ کمشنرز کا تبادلہ ہوا۔ لاہور، گجرانوالہ، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال وہ ڈویژنیں ہیں جہاں سب سے زیادہ مرتبہ کمشنرز کا تبادلہ کیا گیا۔

ان ڈویژنوں میں سے ہر ایک میں سات کمشنرز کو تبدیل کیا گیا۔ بہاولپور وہ ڈویژن ہے جہاں سب سے کم یعنی چار کمشنرز تبدیل ہوئے۔ صوبے کے 36؍ اضلاع میں بزدار حکومت نے ساڑھے تین سال میں 198؍ ڈپٹی کمشنرز تبدیل کیے۔

اوسطاً ہر ضلع میں 5.5؍ ڈپٹی کمشنرز کا تبادلہ ہوا۔ ڈیرہ غازی خان اور گجرانوالہ دو ایسے اضلاع ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈی سیز تبدیل ہوئے۔ ہر ایک ضلع میں 8؍ ڈپٹی کمشنرز تبدیل ہوئے۔

حتیٰ کہ میانوالی اور لاہور میں بھی اتنے ڈی سیز کا تبادلہ نہیں ہوا جتنا ڈی جی خان اور گجرانوالہ میں ہوا۔ چکوال، ملتان اور خانیوال وہ تین اضلاع ہیں جہاں کم سے کم ڈی سیز تبدیل ہوئے۔

ہر ایک ضلع میں تین تین ڈی سیز کا تبادلہ ہوا۔ ایسی بھی کچھ مثالیں ہیں جہاں دو ماہ میں ہی ڈی سی کا تبادلہ کر دیا گیا، ایسے اضلاع میں گجرانوالہ ہے جہاں مسٹر منظور حسین کو ڈی سی لگائے جانے کے بعد انہیں 58؍ دن میں تبدیل کر دیا گیا۔

ڈی جی خان اور پاک پتن میں بھی کچھ ڈی سیز تین ماہ میں تبدیل کر دیے گئے جن میں ڈی جی خان سے وقاص راشد کو تین ماہ میں جبکہ پاک پتن سے نعمان یوسف کو تین ماہ میں تبدیل کر دیا گیا۔

پولیس ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدوں پر بھی بزدار حکومت نے 306؍ تبادلے کیے جن میں ڈی آئی جیز، آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو پنجاب کے تمام اضلاع میں تبدیل کیا جاتا رہا۔ صوبائی حکومت نے 10 ڈی آئی جی آپریشنز اور 11 ایس ایس پی آپریشنز کو لاہور سے تبدیل کیا۔

لاہور کے بعد پاک پتن وہ ضلع ہے جہاں سب سے زیادہ یعنی 9؍ ڈی پی اوز کو بزردار حکومت میں تبدیل کیا گیا۔ آر پی اوز کی بات کی جائے تو گجرانوالہ میں سب سے زیادہ یعنی 8؍ افسران کو تبدیل کیا گیا۔

چکوال میں کم سے کم تبدیلی کی گئی اور یہاں اس عرصہ میں صرف تین آر پی اوز کو تبدیل کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے 47؍ ڈائریکٹوریٹس میں 203؍ ڈی جیز کو تبدیل کیا۔

اوسطاً ہر ڈائریکٹوریٹ میں بزدار حکومت کے دوران 4؍ ڈائریکٹر جنرلز کا تبادلہ ہوا۔ سب سے زیادہ تبادلے ڈائریکٹوریٹ جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں ہوئے جہاں 8؍ ڈی جیز تبدیل ہوئے۔ مذہبی امور اور اوقاف ڈائریکٹوریٹ اور پروٹوکول ڈائریکٹوریٹس میں کم سے کم تبادلے ہوئے جہاں صرف ایک ایک ڈی جی نے کام کیا۔

ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ بزدار نے 426؍ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز (اے ڈی سیز) کو تبدیل کیا جن میں صوبے کے 36؍ اضلاع کے 114؍ اے ڈی سیز (جنرل)، 28؍ اے ڈی سیز (ہیڈکوارٹرز)، 85؍ اے ڈی سیز (ایف اینڈ پی) اور 199؍ اے ڈی سیز (ریونیو) شامل ہیں۔


Source



Comments...