Top Rated Posts ....

Outrage over the death of Iranian women after being arrested by Iranian police

Posted By: Nasir, September 17, 2022 | 15:32:20


Outrage over the death of Iranian women after being arrested by Iranian police



ایران: پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد نوجوان خاتون کی موت پر غم و غصہ

مبینہ طور پر سر ڈھانپنے کے حوالے سے سخت قوانین کی پابندی نہ کرنے کے الزام میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی ایک 22 سالہ ایرانی خاتون ہلاک ہو گئی ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مھسا امینی کو پولیس وین کے اندر اس وقت مارا پیٹا گیا جب انھیں منگل کو تہران سے حراست میں لیا جا رہا تھا۔

پولیس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امینی کو ’اچانک دل کا عارضہ لاحق ہو گیا تھا۔‘

حالیہ ہفتوں میں ایران میں حکام کی جانب سے خواتین کے خلاف مظالم کی خبروں کے سلسلے میں یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔

امینی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک صحت مند نوجوان خاتون تھیں جنہیں کوئی بیماری نہیں تھی کہ جس کی وجہ سے انھیں اچانک دل کی تکلیف ہو جاتی۔

تاہم، انھیں بتایا گیا کہ امینی کو گرفتاری کے چند گھنٹے بعد ہسپتال لے جایا گیا تھا اور اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ جمعہ کو مرنے سے پہلے کوما میں تھیں۔

تہران پولیس نے کہا کہ امینی کو حجاب کے بارے میں ’جواز اور تعلیم‘ دینے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا جو کہ تمام خواتین کے لیے پہننا لازمی ہے۔

ان کی موت ایسے وقت ہوئی ہے جب خواتین کے خلاف جابرانہ کارروائیوں کی خبروں میں اضافہ ہو رہا ہے، ان خبروں کے مطابق اسلامی لباس کے ضابطے کی تعمیل نہ کرنے والی خواتین کو سرکاری دفاتر اور بینکوں میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔

بہت سے ایرانی بشمول حکومت کے حامی افراد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اخلاقی پولیس ہونے پر ہی اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں، جسے ’گشت ارشاد‘ یعنی اصلاحی گشت کا نام دیا گیا ہے اور ہیش ٹیگ استعمال کر رہے ہیں جن کا ترجمہ مرڈر پٹرولز ہے۔

سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ افسران خواتین کو حراست میں لے رہے ہیں انھیں زمین پر گھسیٹ رہے ہیں اور زبردستی انھیں باہر لے جا رہے ہیں۔

بہت سے صارفین نے ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای پر براہ راست الزام عائد کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی ایک پرانی تقریر دوبارہ شیئر کی جا رہی ہے جس میں وہ اخلاقی پولیس کے کردار کو درست قرار دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسلامی اصول کے تحت خواتین کو اسلامی لباس کوڈ پر عمل کرنے پر مجبور کیا جانا چاہیے۔

تازہ ترین واقعے نے ایران کے نوجوان اور معاشرے کے ایک بڑے حصے اور اس کے بنیاد پرست حکمرانوں کے درمیان تقسیم کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ یہ ایک ایسی دراڑ جس مٹانا اب پہلے سے زیادہ مشکل نظر آتا ہے۔


Source: BBC Urdu




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...