Top Rated Posts ....

Imran Khan tweets the story of PTI leader Chaudhry Faisal Farooq Cheema

Posted By: Zahoor, June 14, 2023 | 19:15:35


Imran Khan tweets the story of PTI leader Chaudhry Faisal Farooq Cheema


عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں تحریک انصاف کے رہنما چوہدری فیصل فاروق چیمہ کی کہانی شیئر کی جو انہوں نے (فیصل فاروق نے) اپنی فیس بک پوسٹ میں تحریر کی۔ چوہدری فیصل فاروق چیمہ نے اپنی فیس بک وال پر لکھا
----------
میرے سرگودھا گھر دو دفعہ ریڈ کیا گیا اور ملازمین کو مارا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا

میرا لاہور والا سارا گھر توڑ دیا گیا اور ملازم کو مار مار کے بیہوش کر دیا گیا اور گرفتار کر لیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا

میری بیٹی کے گھر ریڈ کیا ، خواتین سے بدتمیزی کی اور اسلحہ تانا گیا ، ملازمین پہ بدترین تشدد کیا ، گھر کا سامان اٹھا لیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا

میری بیٹی کے گھر 3 دن بعد رات کے 2 بجے دوبارہ ریڈ کیا اور میرے داماد کو گرفتار کر لیا گیا اور نامعلوم مقام پہ لے گئے ۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا

اگلی رات میرے داماد کی بہن کے گھر ریڈ کیا ، خواتین سے نہایت بدتمیزی اور بے ہودگی کی گئی ، بزرگوں کو دھکے مار کے پولیس کی گاڑیوں میں بٹھایا گیا اور سارے گھر کو تہس نہس کر دیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا

اس سے اگلے دن میرے ماموں کے بیٹے علی کو اسکے دفتر سے گرفتار کیا اور انکھوں پہ پٹی باندھ کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا اور نہایت بدترین تشدد کیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا

کل میرے چھوٹے بھائی عمر فاروق کے سسرال کے گھر پہ ریڈ کیا اور خواتین سے نہایت بدسلوکی کی اور ملازمین اور بچوں کو تھپڑ مارے گئے ، اور میرے بھائی کو گرفتار کر لیا گیا ۔۔۔۔۔ میں نے برداشت کیا

پھر ان تمام گرفتار شدگان سے انکے گھروں میں فون کروائے جاتے اور انکو مارتے ہوئے کی آوازیں سنوائی جاتی رہیں ۔۔۔ میں نے تب بھی برداشت کیا

لیکن جب میری فیملی کی خواتین ، جن کے بیٹے اور بھائی اور عزیز گرفتار تھے انہوں نے مجھے فون کر کے کہنا شروع کیا کہ خدارا ہمارے پیاروں کو چھڑاؤ اور جو یہ لوگ کہتے ہیں انکی بات مان لو ۔۔۔۔۔ تب میری برداشت جواب دے گئی اور میرے خیال میں میری جگہ کوئی بھی ہوتا جسکو اپنے عزیزوں اور فیملی کا خیال اور احساس ہوتا تو وہ یہی کرتا جو میں نے کیا۔
----------

عمران خان نے چوہدری فیصل فاروق چیمہ کی کہانی ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا

پاکستان میں جنگل کا قانون ہے اور اب جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہے بھینس بھی اسی کی ہے۔

جس شرمناک انداز میں (چادر و چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے) در و دیوار توڑ کر گھروں میں گھُسا جارہا ہے، ان پر چھاپے مارے جارہے ہیں اور (قیمتی ساز و سامان کی) لوٹ کھسوٹ کے ساتھ اسے تباہ و برباد کیا جارہا ہے اس کی ہمارے یا کسی بھی مہذّب معاشرے میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔

اس سلسلے کا بدترین پہلو تو یہ ہے کہ ان گھریلو ملازمین کو مار پیٹ اور قید و بند کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے نہایت محنت سے رزقِ حلال کا بندوبست کرتے ہیں۔

میری ہمشیرہ کے باورچی سے دورانِ قید اس قدر وحشیانہ سلوک کیا گیا کہ (رہائی کے بعد سے) وہ وینٹیلٹر پر اور موت و حیات کی کشمکش میں ہے۔





Comments...