Top Rated Posts ....

Pak India Clash - Indian Army Once Again Shelling on Line of Control - One Dead

Posted By: Jamil Noor Butt, August 12, 2013 | 01:58:35




اسلام آباد: پاکستان اور ہندوستان کے درمیان متنازع سرحدی علاقے لائن آف کنڑول پر کوٹلی، بٹل سیکٹر میں گزشتہ رات ایک بار پھر ہندوستانی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی، جبکہ اس دوران ایک مکان پر مارٹر گولہ گرنے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور اس کی بہن شدید زخمی ہوگئی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب رات ایک بج کر دس منٹ پر شروع ہوا اور آخری اطلاعات آنے تک یہ سلسلہ جاری تھا۔

گزشتہ دو ہفتوں میں ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر پاکسانی علاقے میں چھٹی مرتبہ فائرنگ کی گئی۔

اس سے قبل پاکستان نے ہندوستان کی بارڈر سیکیورٹی فورسز(بی ایس ایف) پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس نے کل بروز اتوار 11 اگست کو پاک فوج کی دو مختلف مقامات پر واقع چیک پوسٹوں پر فائرنگ کی۔

پاکستان کے سرکاری حکام نے بتایا تھا کہ ہندوستانی فوج نے اتوار کی صبح سیالکوٹ سیکٹر اور پھر دوپہر کو نکیال سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی۔

پاکستانی فوجی ذرائع کے مطابق ہندوستان کی جانب سے فائرنگ پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے مؤثر جوابی کارروائی کی تاہم دونوں واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ذرائع کے مطابق سیالکوٹ سیکٹر میں فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔

پاکستان رینجرز پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتوار کے روزکی جانے والی فائرنگ میں ہندوستان کی جانب سے کافی بھاری ہھتیاروں کا استعمال کیا گیا، جن میں مارٹر گولے بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز حکام نے اس واقعہ پر ہندوستان سے شدید احتجاج کیا ہے۔

چناب رینجرز کے حکام کے مطابق انڈین آرمی کی جانب سے چناب رینجز کے اعجاز شہید اور بجوت سیکٹر میں میں برجی چیک پوسٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، لیکن جب پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی تو فائر نگ کا سلسلہ رک گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے مابین اس متنازع سرحدی علاقے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی اس وقت شروع ہوئی تھی جب آج سے آٹھ روز پہلے یعنی چار اگست کو ہندوستان نے پاکستان پر یہ الزام لگایا تھا کہ پاک فوج کی جانب سے اس کی ایک چیک پوسٹ پر فائرنگ سے پانچ ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔

اس واقعہ کے بعد ہندوستان کی طرف سے سفارتی سطح پر پاکستان سے احتجاج کیا گیا۔

ہندوستانی حکام کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں سری نگر سے دو سو کلو میٹر جنوب میں ایک چیک پوسٹ پر ہوئے حملے کے نتیجے میں ہوئی تھیں۔

اس الزام کے کچھ ہی دیر کے بعد پاکستانی فوج نے ہندوستان کے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا تھا، اور وزارتِ خارجہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

تاہم اس معاملے پر سات اگست کو دونوں ملکوں کے ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا تھا جس میں پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل اشفاق ندیم نے کشمیر میں ہندوستانی چیک پوسٹ پر حملے کی سختی سے تردید کی تھی۔

لیکن اس کے اگلے ہی روز آٹھ اگست کو پاکستانی فوجی حکام نے بتایا تھا کہ ہندوستانی فوجیوں نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب فائرنگ کر کے ایک پاکستان شہری کو ہلاک کردیا۔

یاد رہے کہ 2003ء میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک سیز فائر معاہدہ ہوا تھا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے سرحدی علاقوں اور چیک پوسٹ پر فائرنگ نہیں کریں گے۔

دونوں ملکوں کے درمیان تازہ کشیدہ ماحول میں پاکستان کا یہی موقف ہے کہ وہ آج بھی 2003ء کے سیز فائر معاہدے پر کاربند ہے لیکن ہندوستان اس کی متعدد بار خلاف وزری کرچکا ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں رواں سال جنوری کے مہینے سے کشیدگی پیدا ہوئی جب لائن آف کنٹرول پر ہوئے ایک حملے سے ایک ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگیا تھا۔

خدشہ ہے کہ ان واقعات سے دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کا معاملہ دوبارہ پس پُشت نہ چلا جائے۔

پاک انڈیا کے درمیان کشیدگی ایک اسے وقت میں پیدا ہوئی ہے، جب پاکستان امن مذاکرات کو ایک بار پھر شروع کرنے کی تاریخ کی تجویز پیش کرچکا ہے، جبکہ ہندوستان اس کے جواب میں تیاری کررہا تھا۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان پائیدار امن اُس وقت سے خواب کی صورت اختیار کرگیا ہے جب سے دونوں ملک آزاد ہوئے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ پڑوسی ملک افغانستان سے اگلے سال غیر ملکی افواج کی واپسی بھی ان دونوں کے درمیان تعلقات میں آنے والی کشیدگی کی ایک اہم وجہ ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق شدت پسندی کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں میں تعلقات کی بحالی نہایت اہم ہے۔

دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران پاکستانی وزیراعظم کی ہندوستان کے وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ ملاقات ہوسکتی ہے۔

ہندوستان کا الزام یہ ہے کہ پاکستان کشمیر میں مسلح شدت پسندوں کی مدد کررہا ہے، جبکہ پاکستان ان الزامات کی ترید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ صرف کشمیر کے لوگوں کو اخلاقی حمایت فراہم کرتا ہے۔

انڈیا کے جونیئر وزیرداخلہ آر پی این سنگھ کا کہا ہے کہ ”یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعات ہیں اور اگر پاکستان ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے تو اس طرح یہ نہیں ممکن ہوسکتا۔”


Source: Dawn News




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...