Top Rated Posts ....

27 Years Iranian Naina Disqualified Only Due To Her Beauty after Winning the Election

Posted By: Shumaila Rana, August 15, 2013 | 06:56:44



فوٹو بشکریہ انڈیپنڈنٹ



ایرانی شہر قزوین میں مقیم 27 برس کی نینا سیاھکالی مُرادی نے بلدیاتی انتخابات میں دس ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، لیکن محض ان کے دلکش حسن کی وجہ سے ان کا انتخاب کالعدم اور انہیں نااہل قرار دے دیا گیا۔

سٹی کونسل ایران کے لیے منتخب خاتون کو اپنی نشست کا حلف اُٹھانے کے لیے محض اس لیے روک دیا گیا کہ وہ بہت زیادہ خوبصورت اور حسین ہیں۔ برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی شہر قزوین میں مقیم 27 برس کی نینا سیاھکالی مُرادی نے بلدیاتی انتخابات میں دس ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے، اور شہری کونسل کے انتخاب کے لیے 163امیدواروں میں ان کا نمبر 14واں تھا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ ایران کے نئے صدر حسن روحانی جو اصلاح پسند سمجھے جاتے ہیں، نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اور بہت سے وعدوں کے ساتھ یہ بھی عہد کیا تھا کہ وہ اپنے دورِحکومت میں کوشش کریں گے کہ خواتین کے حقوق کو بہتر بنایا جائے گا لیکن ان کے برسراقتدار آنے کے چند روز بعد ہی ایک خاتون کونسلر کو جاذب نظر اور پُرکشش ہونے کی بنا پر نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔

برطانوی روزنامے ڈیلی ٹائمز میں کل بروز بدھ 14 اگست کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نینا سیاھکالی مُرادی ایران کے تاریخی شہر قزوین کی سٹی کونسل کی کونسلر منتخب ہوگئی تھیں، لیکن مذہبی قدامت پسندوں نے محض ان کے پُرکشش حسن کی وجہ سے ان کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا۔

نینا مُرادی آرکیٹیکچر انجینئرنگ میں گریجویٹ کی طالبہ ہیں، اور انہوں نے اپنے دوستوں کی مدد سے اپنی انتخابی مہم کو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنادیا تھا۔

اپنی بھرپور انتخابی مہم کے نتیجے میں نینا مرادی شہری کونسل کی رکن تو منتخب ہوگئیں لیکن ان کا دلکش چہرہ حسن اور جاذب نظر خوبصورتی ان کے انتخاب میں رکاوٹ بن گیا، اور ایران کے شدت پسند مذہبی اجارہ داروں نے اُنہیں ماڈل قرار دے کر انہیں کونسلر بننے سے روک دیا ہے۔

برطانوی روزنامے ٹائمز کے مطابق قزوین کے ایک سینیئر عہدے دار نے مقامی پریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم شہری کونسل میں ایک کیٹ واک ماڈل نہیں چاہتے ہیں۔“

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق نینا مُرادی نے ”نوجوان مستقبل کے لیے نوجوان نظریات“ کے نعرے کے ساتھ انتخاب لڑا تھا اور قزوین میں خواتین کے بہتر حقوق، قدیم شہر کی بحالی اور شہری منصوبہ بندی (ٹاؤن پلاننگ) میں نوجوانوں کے زیادہ کردار کی بات کی تھی۔ ایرانی عدلیہ اور انٹیلی جنس سروسز نے بطور امیدوار اُن کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی تھی اور انہیں انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی۔ ان کے آزاد خیال ہونے کی وجہ سے بھی انہیں ووٹروں میں پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ لیکن قدامت پسند مذہبی حلقوں نے نینا مرادی کی انتخابی مہم کے پوسٹروں کو ”بیہودہ“ اور ”ولگر“ قرار دیا تھا۔ حالانکہ نینا مرادی کی انتخابی مہم کے لیے تیار کیے گئے پوسٹروں پر ان کی مکمل حجاب کے ساتھ تصاویر پرنٹ کی گئی تھیں، لیکن اس کے باوجود قدامت پسند مذہبی حلقوں کی جانب سے نینا کے خلاف ایک طوفان کھڑا کردیا گیا، اور جیسے ہی انتخابات میں ان کی کامیابی کا اعلان ہوا،شدت پسند مذہبی حلقوں نے ان کی نااہلی کا مطالبہ شروع کردیا۔

انڈیپنڈنٹ کے مطابق ایران میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی مہم کا کہنا ہے کہ نینا کی نااہلی کی بظاہر وجہ ان کی اسلامی اصولوں کی عدم تعمیل کو قرار دیا جارہا ہے، اور ان کے حریفوں کی جانب سے ان کی انتخابی مہم کے پوسٹروں پر بہت زیادہ شور مچایا گیا تھا۔

انتہا پسند مذہبی گروہوں کے اتحاد نے قزوین کے گورنر کے نام ایک خط تحریر کیا، جس میں انہوں نے نینامُرادی کے انتخابی پوسٹروں کو ”غیر شائستہ اور مذہب مخالف“ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے لکھا کہ نینا کے انتخابی پوسٹروں سے اسلامی قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

نینا مُرادی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”تقریباً دس ہزار لوگوں نے میرے حق میں ووٹ دیےتھے، اس بنیاد پر مجھے شہری کونسل کا ممبر بننے کا حق ملنا چاہئیے تھا۔“

ایرانی پارلیمنٹ میں قزوین کے نمائندے اور جائزہ بورڈ کے رکن سید رضا حسینی نے ایرانی نیوز ایجنسی ایران وائر سے بات کرتےہوئے کہا کہ ”نینا کو ملنے والے ووٹ ان کی نااہلی کی وجہ سے کالعدم قرار دے دیے گئے ہیں، جائزہ بورڈ نے ان کی سرکاری تصدیق کو منظور نہیں کیا۔ ہم نے انہیں بتا دیا ہے کہ ان کو کس وجہ سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔“

لیکن جب اس سلسلے میں نینا مُرادی سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جائزہ بورڈ نے نہ تو ان سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ان سے کوئی وضاحت کی ہے۔

نینا کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی جوانی اور حسن کی وجہ سے منتخب کیا گیا ہے۔ مخالفین نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ انتخابی مہم کے دوران نینا کے حمایتوں کا رویہ اسلام کی روایتی سوچ کے برعکس تھا۔

قزوین کے ایک قانونی ماہر محمد اولیاء فرد کا کہنا ہے کہ ”اگر کوئی انتخابات کے دوران قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو جائزہ بورڈ اور الیکشن کمیٹی اس فرد کا جائزہ لیتے ہوئے کارروائی کرسکتی ہے۔لیکن جب انتخابی نتائج کا اعلان ہوگیا تھا تو انہیں اس کو کالعدم قرار دینے کا کوئی حق حاصل نہیں تھا۔“

انہوں نے کہا کہ ”یہ اس بنا پر بھی الیکشن ریویو بورڈ کے لیے غیرقانونی ہے، کہ ایک فرد کو پہلے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی، پھر اُس نے کامیابی بھی حاصل کرلی، اب جو کچھ بھی کہا جارہا ہے، وہ ایک کامیاب امیدوار کو شہری کونسل کا رکن بننے سے روکنے کا محض ایک بہانہ لگتا ہے۔“

یہ تنازعہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب کہ ایران کے نو منتخب صدر نے شہری حقوق کے حوالے سے بہت سی مثبت تبدیلیوں کے حوالے سے اپنا عزم دہرایا تھا۔

انہوں نے ایرانی معاشرے میں خواتین کے کردار میں اضافے کا وعدہ کیا ہے اور قانونی امور کے لیے ایک خاتون وائس پریزیڈنٹ کا تقرر کیا ہے۔

صدارتی انتخاب کے دوران ایک ٹیلیویژن مباحثے میں حسن روحانی نے کہا تھا کہ ”خواتین کو کام کرنا چاہئیے لیکن انہیں مساوی حقوق نہیں دیے جاسکتے۔ میں خواتین کے امور سے متعلق ایک وزارت قائم کروں گا انہیں ان کے حقوق کی پامالی سے محفوظ رکھا جاسکے۔“

ایران وائر نے مقامی میڈیا کے حوالے سے مزید یہ اطلاع بھی دی ہے کہ ایرانی حکام نے دو خاتون امیدواروں مریم نخوستین احمدی اور شہلا عطفہ کے ناصرف پوسٹروں کو ضبط کرلیا ہے بلکہ انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔


Source: Dawn News




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...