Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Was she drunk? Bizarre behavior of Italian PM at NATO summit, Video goes viral of Was she drunk? Bizarre behavior of Italian PM at NATO summit, Video goes viral of Mossad’s Masterplan: How Israel Infiltrated Iran - Amazing Details by Kamran Khan Mossad’s Masterplan: How Israel Infiltrated Iran - Amazing Details by Kamran Khan Man forgets his wife on the motorway at rest area Man forgets his wife on the motorway at rest area Donald Trump's hard hitting tweet about Iranian Supreme Leader Ayatollah Khamenei Donald Trump's hard hitting tweet about Iranian Supreme Leader Ayatollah Khamenei No reserved seats for PTI - Supreme Court's constitutional bench announced verdict No reserved seats for PTI - Supreme Court's constitutional bench announced verdict CNN Supports Natasha Bertrand after Trump calls for her removal CNN Supports Natasha Bertrand after Trump calls for her removal

Molvi Abdul Aziz Demands Govt To Start Jehad e Kashmir & Impose Sharia Law in Country




لال مسجد اسلام آباد: مولانا عبدالعزیز کی بیدخلی کے لیے مسجد کے باہر سکیورٹی تعینات

دارالحکومت اسلام آباد میں محکمۂ اوقاف کے زیرِ انتظام لال مسجد پر ایک مرتبہ پھر مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز نے قبضہ کر لیا ہے اور موجودہ حکومت سے جہاد کشمیر شروع کرنے اور شریعت کے نافذ کا مطالبہ کیا ہے۔

مولانا عبدالعزیز جو اس مسجد کے خطیب بھی رہ چکے ہیں ان کی طرف سے تین مطالبات کیے گئے ہیں جن میں مسجد سے متصل سرکاری زمین پر بنائے گئے مدرسے کو بھی از سر نو تعمیر کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے یہ مدرسہ فوجی آپریشن کے دوران یہ کہہ کر مسمار کر دیا تھا کہ یہ سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ وہ اپنے ان تین مطالبات کے پورے ہونے تک انتظامیہ یا حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس مسجد کے لیے ان کے والد اور بھائی نے قربانیاں دی ہیں اور حکومت ان کو یہاں سے بے دخل نہیں کر سکتی۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ اور ایسی مساجد ہیں جہاں خطیب ریٹائرڈ ہوئے مگر اس کے باوجود نئے خطیب تعینات نہیں کیے گئے تو ایسے میں انھیں زبردستی ہٹا کر لال مسجد میں نئے خطیب کی تقرری میں اتنی عجلت کیوں برتی گئی ہے۔

مولانا عبدالعزیز نے گذشتہ جمعے کا خطبہ دیا اور اپنے مطالبات دہرائے۔ ان سے مسجد کا قبضہ واپس لینے کے لیے انتظامیہ نے ان سے مذاکرات شروع کیے تاہم ابھی تک تعطل کی صورت حال برقرار ہے۔

تھانہ آبپارہ کے پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ دو دن سے لال مسجد کے اردگرد سکیورٹی پر مامور ہیں۔

مولانا عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ بعض اوقات پولیس ان کے لیے کھانا لے کر آنے والوں کو بھی روک لیتی ہے، تاہم پولیس نے اس کی تردید کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ یہ تنازع انھیں خطابت سے ہٹانے کے بعد شروع ہوا۔ ان کے مطابق اس مسجد کا نظم و نسق ان سے بہتر کوئی نہیں چلا سکتا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی مولانا عبدالعزیز اور انتظامیہ کے درمیان مختلف مواقع پر مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔

بی بی سی کے رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے لال مسجد تنازع پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر جی سیون میں خواتین کے مدرسے موجود ہیں جہاں پر طالبات کی تعداد تین ہزار سے زیادہ ہے۔

سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں سنہ2007 میں لال مسجد میں فوجی آپریشن کے دوران مبینہ طور پر ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں لال مسجد کی سابق انتظامیہ کے بقول خواتین بھی شامل تھیں۔ تاہم ضلعی انتظامیہ اس دعوے کی تردید کرتی ہے۔ مولانا عبدالعزیر اس آپریشن میں خواتین کا برقعہ اوڑھ کر فرار ہو گئے تھے، جبکہ ان کی والدہ اور بھائی اس آپریشن میں ہلاک ہو گئے تھے۔

چار سال قبل مولانا عبدالعزیز نے دو مختلف مقدمات سے ضمانت ملنے کے بعد سنہ 2016 میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف سمیت لال مسجد آپریشن کے تمام کرداروں کو معاف کرنے سے متعلق بیان دیا تھا۔

عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا کے نمنائندوں سے بات کرتے ہوئے مولانا عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ وہ سنہ 2007 میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف فوجی آپریشن کرنے والے سابق فوجی صدر پرویز مشرف سمیت دیگر تمام کرداروں کو معاف کرنے کو تیار ہیں۔

جن دو مقدمات میں ان کی عبوری ضمانت منظور کی گئی ان میں سول سوسائٹی کے کارکن کو دھمکیاں دینے کے علاوہ مذہبی منافرت اور حکومت کے خلاف شرانگیز تقاریر کرنے کے مقدمات شامل تھے۔

تھانہ آبپارہ کے انچارج نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں مقدمات میں مولانا عبدالعزیز کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ ان مقدمات میں اگر اُنہیں گرفتار کیا جاتا تو اس سے وفاقی دارالحکومت میں امن عامہ کو شدید خطرہ لاحق ہو جاتا۔



Source





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...