Top Rated Posts ....

Babar Sattar Appointed As Additional Judge of Islamabad High Court

Posted By: Dr. Murad, December 03, 2020 | 04:58:54




اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات ہونے والے دو نئے جج کون ہیں؟

جوڈیشل کمیشن پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھاتے ہوئے دو نئےایڈیشنل ججز کا اضافہ کیا ہے، طارق محمود جہانگیری اور بابر ستار کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اب معاملہ ججز پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا جو آٹھ اراکین پر مشتمل ہے وہاں سے حتمی منظوری کے بعد وزارت قانون باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کرے گی۔

دونوں ججوں کو ایک سال کے لیے ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا ہے۔ سال بعد اُن کی کارکردگی کی بنیاد پر مستقل کرنے فیصلہ کیا جائے گا۔ اگر ججز پارلیمانی کمیٹی چودہ دن میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچتی تو جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کو حتمی تصور کیا جائے گا۔

جمعرات کو دن دو بجے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔ جس میں ایڈیشنل ججز کے ناموں کی منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس وقت ججز کی تعداد سات ہے جن میں سے تین ایڈیشنل ججز ہیں۔ دو مزید ججز کی تعیناتی کے بعد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد نو ہو جائے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قیام کے وقت ججز کی تعداد سات ہی تجویز کی گئی تھی لیکن حال ہی میں پارلیمانی کمیٹی نے ججز کی تعداد سات سے بڑھا کر دس کرنے کی سفارش کی تھی۔ تاکہ انصاف کی فراہمی کو تیز کیا جا سکے اور مقدمات زیر التوا نہ رہیں۔

طارق محمود جہانگیری

ہزارہ ڈویژن خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھنے والے طارق محمود جہانگیری 1992 سے اسلام آباد بار کے رکن ہیں اور انہوں نے بی اے ایل ایل بی کے بعد اپنی وکالت کا آغاز کیا اور بتدریج تجربے کی بنیاد پر ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔

پچپن سالہ طارق محمود جہانگیری فوجداری و دیوانی مقدمات کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ کچہری وکالت کے دوران 2005 میں ڈسٹرکٹ بار کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ جب کہ 2009 اور 2010 میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں۔ اس کے بعد 2011-2013 میں ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ 2016 میں اسلام آباد بار کے صدر جب کہ 2017 میں ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد رہ چکے ہیں۔ طارق محمود جہانگیری اسلام آباد میں واقع قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں گزشتہ پانچ سال سے تدریسی فرائض بھی سرانجام دے رہے تھے۔



Source




Comments...