Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Israeli anchor & analysts ran in panic when siren wailed during Iran's attack Israeli anchor & analysts ran in panic when siren wailed during Iran's attack ‘Honoured to meet him’ - Trump after meeting Field Marshal Asim Munir in White House ‘Honoured to meet him’ - Trump after meeting Field Marshal Asim Munir in White House Video Of Massive Destruction in Tel Aviv After Latest Iranian Strikes Video Of Massive Destruction in Tel Aviv After Latest Iranian Strikes Christian MPA Roma Mushtaq Matto faces backlash in assembly for calling Jesus Christ Christian MPA Roma Mushtaq Matto faces backlash in assembly for calling Jesus Christ "Son of God" Oops Moment: French PM Bayrou got stuck in Rafale Jet at Paris Air Show Oops Moment: French PM Bayrou got stuck in Rafale Jet at Paris Air Show Devastating scenes from Iran's latest strike on Israel, IT park destroyed Devastating scenes from Iran's latest strike on Israel, IT park destroyed

Vehari: Madrassa Ke Qari Ne 8 Saal Ke Bache Ko Sabaq Yaad Na Karne Per Jaan Se Maar Dia




ملتان: وہاڑی میں مدرسے کے قاری کے تشدد سے 8 سالہ طالب علم جاں بحق ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق ملتان کے ضلع وہاڑی کے نواحی گاؤں میں قاری نے سبق یاد نہ کرنے پر 8 سالہ طالب علم کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

قاری کے تشدد کی وجہ سے 8 سالہ طالب علم جاں بحق ہوگیا جس کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

طالب علم کی ہلاکت کے بعد پولیس نے قاری کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا۔ اہل خانہ کے مطابق بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، قاری نے بچے کو تاروں سے مارا، وحشیانہ تشدد کی وجہ سے بچہ بے ہوش ہوگیا تھا۔

مقتول کے والد محمد یاسین نے بتایا کہ ’میرے دو بیٹے گزشتہ چار ماہ سے مدرسے میں زیر تعلیم تھے، 8 سالہ محمد شہزاد اور 6 سالہ محمد مبشر ناظرہ کی تعلیم کے لیے مدرسے جاتے تھے لیکن سردی زیادہ ہونے کی وجہ سے میں نے پچھلے چند ماہ سے دونوں بیٹوں کو مدرسے میں ہی داخل کر دیا تھا۔‘

محمد یاسین کے مطابق ’مدرسے کا معلم پہلے بھی تشدد کرتا تھا اور میں نے پہلے بھی ان کو کہا تھا کہ بچوں کو مارا نہ کریں پڑھائی سے بھاگ جائیں گے، معلم کی یقین دہانی کے بعد ہی میں نے10 دن پہلے بچوں کو مدرسے میں چھوڑا تھا اور اپنے نمبر معلم کو دیے اور کہا کہ کسی مسئلہ کی صورت میں مجھے اطلاع دیں۔‘

محمد یاسین کہتے ہیں کہ مجھے صورتحال کا اس وقت پتہ چلا جب میرے چھ سالہ بیٹے کی لاش گھر پر لائی گئی۔

’شام کو مدرسے کے چند طالب علم چارپائی پر چھ سالہ مبشر کی لاش میرے گھر لے کر آئے، میرے بڑے بیٹے کے سامنے قاری صاحب نے تشدد کیا اور انہیں زمین پر پٹخ دیا جس کی وجہ سے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ چل بسا۔‘

محمد یاسین کے مطابق مدرسے میں 50 سے 60 طلبا زیر تعلیم ہیں۔

مقتول کے چچا محمد جمشید نے بتایا کہ' بچے پر تشدد کے بعد جب حالت بگڑی تو ایک مقامی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے جہاں ڈاکٹر نے کہا کہ بچے کی حالت تشویشناک ہے اسے فورا ہسپتال لے جائیں لیکن بچہ راستے میں ہی دم توڑ گیا تھا۔‘

اسپتال ذرائع کے مطابق قاری کے تشدد سے جاں بحق ہونے والے طالب علم کی شناخت مبشر کے نام سے ہوئی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد ثابت ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا مگر واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔



Source-1: ARY News

Source-2: UrduNews



Comments...