Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Najam Sethi talks to Karan Thapar on Pahalgam attack and Pak India clash Najam Sethi talks to Karan Thapar on Pahalgam attack and Pak India clash There is a grave possibility of war in next few days - Defence Minister Khawaja Asif There is a grave possibility of war in next few days - Defence Minister Khawaja Asif DG ISPR's Press Conference on Indian Allegations Against Pakistan DG ISPR's Press Conference on Indian Allegations Against Pakistan PTI leader Sanam Javed arrested in May 9 case PTI leader Sanam Javed arrested in May 9 case Pak India conflict: Deputy PM Ishaq Dar and DG ISPR's important press conference Pak India conflict: Deputy PM Ishaq Dar and DG ISPR's important press conference What if Pakistan withdraws from the Shimla agreement? Hamid Mir reveals What if Pakistan withdraws from the Shimla agreement? Hamid Mir reveals

Layyah: Two TLP Supporters Attack School Headmaster Declaring Him "Ahmadi" & "Wajib ul Qatal"



لیہ: تحریک لبیک سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں کا لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگاتے ہوئے سکول ہیڈماسٹر پر قاتلانہ حملہ

پنجاب کے ضلع لیہ کے علاقے چوک اعظم کے نواحی گاؤں چک نمبر 464 ٹی ڈی اے میں سولہ سے بیس سال کی عمر کے دو نوجوانوں نے لبیک یا رسول اللہ ﷺ کے نعرے لگاتے ہوئےاسکول کے پرنسپل پر قاتلانہ حملہ کردیا۔ حملہ آور نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ہیڈ ماسٹر قادیانی مرتد واجب القتل ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پولیس نے حملہ آورنوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق انہوں نے ذاتی رنجش کی بنا پر سکول پرنسپل پر حملہ کیا۔ اور جس پستول سے فائرنگ کی وہ بھی غیر قانونی اسلحہ ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق سکول پرنسپل محفوظ ہیں اور پولیس کارروائی کر رہی ہے۔

اس واقعے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اور مذہبی رہنما مولانا طاہر اشرفی نے نیا دور سے بات کرتےہوئے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق پرنسپل پر باطل الزامات کے تحت حملہ کر دیا گیا جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی قادیانی ہے تو اس کی جان لینے کی کسی کو اجازت نہیں۔ اور یہاں تک کہ اگر کسی نے توہین کی بھی ہے تو بھی ریاست اور اسکا قانون موجود ہے۔ اسی قانون کے پاس اختیار ہے کہ وہ کس معاملے پر ایکشن لے۔ انہوں نے کہا کہ وہ معاملے سے باخبر ہیں اور اس پر پیش رفت کو بھی مانیٹر کر رہے ہیں ریاست کسی کو بھی اسکے اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی۔



Source




Comments...