Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Najam Sethi talks to Karan Thapar on Pahalgam attack and Pak India clash Najam Sethi talks to Karan Thapar on Pahalgam attack and Pak India clash There is a grave possibility of war in next few days - Defence Minister Khawaja Asif There is a grave possibility of war in next few days - Defence Minister Khawaja Asif DG ISPR's Press Conference on Indian Allegations Against Pakistan DG ISPR's Press Conference on Indian Allegations Against Pakistan PTI leader Sanam Javed arrested in May 9 case PTI leader Sanam Javed arrested in May 9 case What if Pakistan withdraws from the Shimla agreement? Hamid Mir reveals What if Pakistan withdraws from the Shimla agreement? Hamid Mir reveals Pak India conflict: Deputy PM Ishaq Dar and DG ISPR's important press conference Pak India conflict: Deputy PM Ishaq Dar and DG ISPR's important press conference

Govt Is Not Giving Any Relief To Agriculture - Ghulam Sarwar Khan Criticises His Own Govt




حکومت نے زراعت کو کوئی ریلیف نہیں دیا، زمیندار پر اتنا ظلم نہ کیا جائے۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر پھٹ پڑے

اسلام آباد: سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت زرعی مصنوعات پر خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

رکن کمیٹی محمد فاروق اعظم ملک نے شکوہ کیا کہ محکمہ زراعت کے افسران کو کہیں کام کریں نہ کریں کم سے کم ہمارا فون اٹھا لیا کریں، محکمہ زراعت کے دفتر جائیں تو ایسا سلوک کیا جاتا ہے جیسے اسمبلی کل ختم ہونیوالی ہے۔

زرعی مصنوعات پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں وفاقی وزیر غلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ گندم کی پیداوار ہر سال کم ہوتی جا رہی ہے، آج کل کا موسم گندم کی فصل کو متاثر کرتا ہے، میں کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں، ڈھائی تین سال میں زرعی سیکٹر کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے، زرعی سیکٹر کو ہم ریلیف نہیں دے سکے۔

غلام سرور خان نے کہا کہ حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہ دیا، 52 بلین کے پیکج کا اعلان ہوا تھا کم از کم اس کو یقینی بنایا جائے اور وہ ریلیز ہو، غیر زرعی طبقے کی آواز میں زیادہ اثر ہے، ہم کہاں کہاں سے گندم امپورٹ کر رہے ہیں لیکن اپنے زمیندار کو حکومت کچھ دینے کو تیار نہیں۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں بھی میں نے پوچھا تھا کہ گندم کہاں کہاں سے امپورٹ کر رہے ہیں، امپورٹڈ گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے زمیندار کیساتھ نہ کیا جائے، سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے، گزشتہ سال ڈی اے پی 28 سو روپے تھی اس سال پانچ ہزار ہےخدا کا خوف کرو، میں کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی، کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے۔



Source: Express



Comments...