Top Rated Posts ....

Breaking News: Tehreek e Labbaik (TLP) Announced March Towards Islamabad Tomorrow

Posted By: Sanwal, October 21, 2021 | 11:00:07


Breaking News: Tehreek e Labbaik (TLP) Announced March Towards Islamabad Tomorrow




کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا جمعے کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان

تحریک لبیک کے ترجمان کے مطابق ان کی جماعت اور کارکن بعد از نماز جمعہ اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کریں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کالعدم تحریک لبیک کے کارکن دھرنے پر بیٹھے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت ان کی جماعت کے ساتھ چند ماہ پہلے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کرے۔

اس معاہدے میں بنیادی نکتہ پاکستان سے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے اقدامات کیے جانے سے متعلق ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اگر کالعدم تحریک لبیک کے مطالبے پر پاکستان سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا گیا تو پاکستان کے یورپی ممالک سے تعلقات کشیدہ ہو جائیں۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پولیس کی پاسنگ آؤٹ تقریب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان یورپی ملکوں سے باہر ہو جائے گا جس کا ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

’تین دن میں معاہدے پر عملدرآمد کا کہا گیا تھا جبکہ چھ ماہ گزر گئے‘

گذشتہ رات لاہور اور راولپنڈی میں پولیس نے تحریک لبیک کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا۔

منگل کو کالعدم تحریک لبیک نے لاہور میں عید میلاد النبی کے موقع پر اپنے مرکزی جلسے کو ’پرامن احتجاجی دھرنے‘ میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ماضی میں تحریک لبیک کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

تنظیم کی جانب سے حکومت کو اس سلسلے میں دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر اپریل میں ہونے والا معاہدہ پورا نہ کیا گیا تو جمعرات کی شام آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

احتجاجی دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے سے بار بار ’روگردانی‘ کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تین دن میں معاہدے پر عملدرآمد کا کہا گیا تھا جبکہ اب چھ ماہ گزر گئے لیکن معاہدے کی ایک شق پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔‘

دوسری جانب لاہور پولیس نے اورنج لائن ٹرین سروس کی انتظامیہ کی درخواست پر تحریک لبیک کے اعلی عہدیدران سمیت نامعلوم افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت ڈکیتی، اقدام قتل، دنگا فساد، دھمکیاں دینے اور غیرقانونی ہتھیار رکھنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

مقدمے کی ایف آئی آر کالعدم تحریک لبیک کے سرپرست اعلیٰ پیر قاضی محمود اعوان، مرکزی ناظم مالیات پیر محمد قاسم، امیر جنوبی پنجاب پیر سرور شاہ سیفی، امیر ہزارہ مفتی عمیر الظاہری، ناظم شمالی پنجاب مولانا غلام عباس سیفی، امیر بلوچستان مفتی وزیر قادری اور لاہور ڈویژن کے مفتی عابد رضا قادری کے خلاف درج کی گئی ہے۔

نامزد ایف آئی آر میں تحریک لبیک کے لاہور، جہلم اور بہاولپور اضلاع کے عہدیدران کے نام بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق اورنج لائن نے سٹیشن منیجر نے پولیس کو اطلاع دی کہ ان تمام نامزد افراد نے چالیس کے پچاس نامعلوم مسلح افراد کے ہمراہ سٹیشن پر دھاوا بولا، عملے پر پیٹرول چھڑکا، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، قیمتی اشیا لوٹیں اور اسلحے کی نمائش کی۔

دھرنے کی حالیہ صورتحال

نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کی جانب سے احتجاجی دھرنا لاہور کے ملتان روڈ پر بدستور جاری ہے جس کی وجہ سے پولیس نے چوراہے کو دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بند کر رکھا ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی شوری کی جانب سے حکومت کو ان کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے جمعرات کی شام پانچ بجے تک کا وقت دیا گیا تھا۔

ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ دھرنے کے مقام پر مظاہرین نے دو آئل ٹینکر کھڑے کر رکھے ہیں جن میں پیٹرول موجود ہے تاہم تاحال مظاہرین پُرامن تھے۔ اہلکار کے مطابق آئل ٹینکر قریب واقع پیٹرول پمپ سے لا کر کھڑے کیے گئے تھے۔ پولیس کے اہلکاروں کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی مختلف کاروائیوں میں پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے 20 سے 25 کارکنان اور رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے تاہم دھرنے کے مقام پر موجود مظاہرین میں سے تاحال کسی کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

پولیس کے مطابق شہر میں ملتان روڈ کے اس مقام کے علاوہ تمام سڑکیں تاحال ٹریفک کے لیے معمول کے مطابق کھلی ہیں۔ دوسری جانب راولپنڈی پولیس نے بھی رات گئے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے دو درجن سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کو خدشہ نقص امن کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے کالعدم تنظیم کے کارکنوں پر چھاپوں کا سلسلہ خفیہ اداروں کی رپورٹس روشنی میں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے متحرک کارکن لاہور میں دھرنا دینے کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم میں واقع فیض آباد پر دھرنا دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

راولپنڈی پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق جب سے قانون نافد کرنے والے اداروں نے چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا ہے اس کے بعد سے متعدد کارکن انڈر گراونڈ چلے گئے ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے فیض آباد انٹر چینج پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے کافی بڑی تعداد میں پولیس کی نفری تعینات کر دی ہے۔

یاد رہے کہ تحریک کا اپریل میں ہونے والے احتجاجی مظاہرہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی جانب سے کالعدم مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان کے مطالبے پر فرانس کے سفیر کی ملک بدری پر بحث کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کے فیصلے کے بعد ختم کیا گیا تھا۔

تاہم اس احتجاجی دھرنے کے حوالے سے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں اور پوچھا جا رہا ہے کہ آیا یہ دھرنا واقعی معاہدے کی پاسداری ہے یا پسِ پردہ جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی ہے؟

اس حوالے سے بی بی سی نے تجزیہ نگاروں سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا واقعی اس احتجاجی دھرنے کے محرکات وہی ہیں جو بظاہر ٹی ایل پی قیادت کی جانب سے بتائے جا رہے ہیں؟

’اصل مطالبہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی ہے‘

تجزیہ نگار افتخار احمد کا کہنا تھا کہ 'بڑے عرصے کے بعد تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کو اکٹھے ہونے کا موقع ملا ہے اور پیغمبر اسلام کی پیدائش کے دن کو لے کر جلسہ کیا گیا ہے، اس جلسے کو بعدازاں دھرنے میں بدلا گیا اور اب وہ اس موقع کو جانے نہیں دیں گے۔‘

نامہ نگار شہزاد ملک سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’لاہور میں تحریک لبیک کے مظاہرین اگرچہ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرے لیکن جماعت کے قائدین کا اصل مقصد تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی ہی ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ’کسی بھی شحص کو نظربند رکھنے کی ایک مدت ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں لگتا ہے کہ ریاست ابہام کا شکار ہے کیونکہ پہلے یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ آیا اور اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ معاملہ دوبارہ لاہور ہائی کورٹ میں بھیج دیا گیا ہے۔‘

افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تحریک لبیک کے کارکن سعد رضوی کی رہائی تک دھرنا ختم نہیں کریں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر حکومت اس دھرنے کو ختم کروانے کے لیے طاقت کا استعمال کرتی ہے تو اس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ ماضی قریب میں تحریک لبیک کے کارکنوں نے لاہور میں جو دھرنا دیا تھا اس کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت میں تین دن تک زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔‘

افتخار احمد نے کہا کہ گذشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں جتنے بھی ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ان میں تحریک لبیک نے حصہ لے کر اپنی موجودگی کا ثبوت دیا ہے اور حکومت کے پاس علامہ سعد رضوی کی نطربندی ختم کرنے کے علاوہ بظاہر اب اور کوئی راستہ نہیں ہے۔



Source: BBC Urdu



Comments...