Top Rated Posts ....

London court orders Dubai ruler to pay his former wife and children around £550 million

Posted By: Yasir, December 22, 2021 | 17:01:32


London court orders Dubai ruler to pay his former wife and children around £550 million




شہزادی حیا اور دبئی کے شیخ محمد المکتوم کی طلاق کے لیے 55 کروڑ پاؤنڈ کا سمجھوتہ

دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم اور ان کی اہلیہ شہزادی حیا کے درمیان طلاق کے مقدمے کو برطانیہ کی قانونی تاریخ کا سب سے بڑا مقدمہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس مقدمے کے فیصلے کے تحت شیخ محمد اپنی اہلیہ اردن کے سابق شاہ حسین کی 47 سالہ بیٹی حیا بنت الحسین کو طلاق کے نتیجے میں 55 کروڑ پاؤنڈ دیں گے جس میں نقد رقم اور اثاثے شامل ہیں۔

برطانوی ہائی کورٹ نے منگل کو شیخ محمد کو حکم دیا ہے کہ وہ شہزادی حیا کو یکمشت ساڑھے پچیس کروڑ پاؤنڈ کی رقم ادا کریں۔

شیخ محمد المکتوم دبئی کے ارب پتی حکمران اور متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم ہیں اور شہزادی حیا ان کی چھ بیویوں میں سب سے چھوٹی بیوی تھیں۔

فیصلے میں شہزادی حیا کو کروڑوں پاؤنڈ کی دو جائیدادوں کے انتظامات کے اخراجات کے لیے بھی رقم فراہم کی گئی ہے۔ ان میں ایک جائیداد لندن کے کینزنگٹن پیلس میں واقع ہے جبکہ دوسری سرے کاؤنٹی کے ایک قصبے ایگھم میں ان کی مرکزی رہائش گاہ ہے۔

عدالت میں شہزادی کی سلامتی اور حفاظت کے لیے ایک خاطر خواہ رقم مختص کی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی چھٹیوں پر ہونے والے اخراجات، ان کے ملازمین کی تنخواہیں، ان کے گھر میں آیاؤں، نرسوں اور دیگر عملے کی تنخواہیں کے ساتھ ساتھ شہزادی کے گھر میں رہنے والے پالتوں جانوروں کے اخراجات بھی ادا کرنے کی ذمہ داری دبئی کے شیخ پر عائد کی گئی ہے۔

عدالت نے شیخ محمد کو اس جوڑے کے دو بچوں، 14 سالہ بیٹی اور نو سالہ بیٹے میں سے ہر ایک کو الگ الگ سالانہ 56 لاکھ پاؤنڈ بھی دینے کا حکم دیا ہے۔ اس رقم کی باقاعدہ ادائیگی کے لیے عدالت نے 29 کروڑ پاؤنڈ کی رقم بطور زرِ ضمانت رکھنے کا حکم بھی دیا ہے۔

موت کا خوف

طویل عرصے سے جاری اس قانونی جنگ نے مشرق وسطیٰ کے شاہی خاندانوں کی عام طور پر خفیہ دنیا کو افشا کیا ہے۔

شہزادی حیا سنہ 2019 میں اپنے بچوں کے ساتھ دبئی سے بھاگ کر برطانیہ آ گئی تھیں۔ انھوں نے فرار ہونے کا یہ جواز دیا تھا کہ انھیں خطرہ ہے کہ انھیں ہلاک کر دیا جائے گا، کیونکہ اس واقعہ سے قبل شیخ محمد نے ان کی دو دیگر بیٹیوں، شیخہ لطیفہ اور شیخہ شمسہ کو اغوا کر لیا تھا اور انھیں ان کی مرضی کے خلاف دبئی واپس بھیج دیا گیا تھا۔

72 برس کے شیخ محمد نے، جو گھڑدوڑ کی دنیا میں ایک بہت بااثر شخصیت مانے جاتے ہیں، اس اغوا کی تردید کی ہے۔

تاہم سنہ 2020 کے ہائی کورٹ کے فیصلے میں اغوا اور قتل کے تمام امکانات کو درست کہا گیا تھا۔ شیخ محمد المکتوم نے ایک نظم شائع کی تھی جس کا عنوان تھا 'تم زندہ رہے، تم مر گئے'۔ اس سے بڑے پیمانے پر یہ فرض کیا گیا تھا کہ شہزادی کو اس کے سابق برطانوی محافظ کے ساتھ تعلقات کا پتہ چلنے کے بعد قتل کر دیا جائے گا۔

شہزادی حیا کو برطانیہ منتقل ہونے کے بعد دھمکیاں ملتی رہیں۔ اُنھیں 'ہم کہیں بھی پہنچ سکتے ہیں‘ جیسے پیغامات ملتے رہے جس کے بعد انھوں نے اپنی جان کے خوف کی وجہ سے سکیورٹی پر بہت زیادہ رقم خرچ کی کہ کہیں ان کے بچوں کو اغوا نہ کر لیا جائے اور انھیں دبئی واپس نہ پہنچا دیا جائے۔

ہائی کورٹ نے اس سال فیصلہ دیا تھا کہ شیخ محمد نے شہزادی حیا، اس کے محافظوں اور اس کی قانونی ٹیم کے موبائل فون کو غیر قانونی طور پر ہیک کیا تھا، جس میں ٹوری پارٹی کی بیرونس شیکلٹن کا فون بھی شامل ہیں۔

یہ ہیکنگ پیگاسس نامی بدنامِ زمانہ سپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی تھی جو ہیکنگ کا نشانہ بنائے جانے والے فونز پر کنٹرول کرتا ہے اور اسے اسرائیلی فرم این ایس او (NSO) گروپ نے تیار کیا تھا۔

شیخ محمد نے کہا کہ ان کے قبضے میں ہیک کیا گیا کوئی مواد نہیں تھا اور اس کے ظاہری یا خفیہ اختیار سے کوئی نگرانی بھی نہیں کی گئی تھی۔ تاہم برطانیہ میں ہائی کورٹ کے فیملی ڈویژن کے صدر نے اپنے فیصلے میں اس سے مختلف رائے دی۔

طلاق کے فیصلے میں مسٹر جسٹس مور نے کہا کہ پہلے کے فیصلوں کو دیکھتے ہوئے شہزادی اور اس کے دو بچے خاص طور پر ایک خطرناک حالت میں پھنسے ہوئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں برطانیہ میں اپنی مسلسل حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بہت سخت سکیورٹی کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں جو بنیادی خطرہ درپیش تھا وہ بیرونی ذرائع سے نہیں تھا بلکہ ان بچوں کے والد کی طرف سے تھا، جو ریاست کے تمام وسائل استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جج نے کہا کہ 'ان بچوں کے لیے ایک واضح اور ہمیشہ سے موجود خطرہ ہے جو تقریباً یقینی ہے جب تک کہ وہ اپنی آزادی حاصل نہیں کر لیتے ہیں۔'

جج نے شہزادی حیا کے بارے میں مزید کہا کہ ’ان کے لیے اپنی باقی زندگی میں ایک واضح خطرہ ہمیشہ موجود رہے گا، چاہے وہ (شیخ محمد) کی طرف سے ہو یا صرف عام دہشت گرد یا کسی بھی جانب سے۔'

عدالت کو سکیورٹی کے ایک جائزے کے بارے میں بتایا گیا جس میں شہزادی حیا اور اس کے بچوں کے لیے خطرہ 'شدید' تھا۔

جج نے بعد میں خاندان کی نقل و حمل کے لیے بکتر بند گاڑیوں کے استعمال کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک فنڈ کی بھی قائم کرنے کا حکم دیا۔

ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ انھوں نے 'شادی کے دوران ان بچوں کی غیر معمولی دولت اور قابل ذکر معیار زندگی' کو دیکھتے ہوئے ایک معقول نتیجے پر پہنچنے کی پوری کوشش کی۔

انھوں نے کہا کہ اس نے کیس کا فیصلہ 'بالکل عام طریقے سے ہٹ کر' کیا ہے۔

شہزادی حیا کے وکلا نے اصرار کیا تھا کہ اس نے اپنی مستقبل کی ضروریات کے لیے کوئی دعویٰ نہیں کیا تھا لیکن عدالتی سماعت کے دوران ان کے شاہانہ اخراجات پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

مثال کے طور پر اس کے نو سالہ بیٹے کو تین مہنگی کاریں دی گئی ہیں کیونکہ وہ 'گاڑیوں کو تحفے میں دینے کا عادی تھا'۔ جج نے کہا کہ یہ ایک جائز تنقید تھی۔

فیصلے میں شہزادی حیا کی طرف سے فراہم کردہ شواہد بھی شامل ہیں کہ ان کے سکیورٹی کے عملے میں سے کچھ ارکان کے ساتھ ان کے تعلقات تھے اور اس بنا پر انھیں بلیک میل کیا گیا تھا۔

انھوں نے اس عملے میں سے چار افراد کو کئی مرتبہ بھاری رقم کی ادئیگیاں بھی کیں، جن میں سے کچھ ان کے بچوں کے بینک اکاؤنٹس سے حاصل کی گئی تھیں۔

شہزادی حیا کے مطابق اس معاملے کو حل کرنے کے لیے انھوں نے دس لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کی قیمت کے زیورات بیچے تھے اور اس کے بعد انھیں مزید قیمتی اشیا بھی فروخت کرنا پڑی تھیں۔

دبئی کے شیخ محمد نے کہا ہے کہ ان کی سابقہ اہلیہ کو دیے گئے خاندانی تحفے انھیں بھیج دیے جائیں گے۔ ان میں ’بیلے رقص کے جوتے‘ بھی شامل ہیں جو انھیں دنیا کے مشہور رقاص ڈیم مارگوٹ فونٹین اور روڈولف نورییف نے دیے تھے۔

شیخ محمد نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے اس آن لائن نظم کو ہٹا دیا ہے جسے شہزادی نے اپنی زندگی کے لیے ایک خطرہ قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ان کا شہزادی کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔



Source: BBC Urdu



Comments...