Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Breaking News: U.S. attacks three Iranian nuclear sites with B2 Bombers Breaking News: U.S. attacks three Iranian nuclear sites with B2 Bombers Senator Pervez Rasheed raises voice for Ahmadis in parliament Senator Pervez Rasheed raises voice for Ahmadis in parliament Israelis who mocked Muslims of Gaza forced to cry after being attacked Israelis who mocked Muslims of Gaza forced to cry after being attacked Iran's response to American strikes on its nuclear sites Iran's response to American strikes on its nuclear sites Hamid Mir's views on Trump's nomination for Nobel Peace Prize by Pakistan Hamid Mir's views on Trump's nomination for Nobel Peace Prize by Pakistan Satellite images released of US strike on nuclear facilities in Iran Satellite images released of US strike on nuclear facilities in Iran

Chief Justice Sahib! Ager tum ne maa ka dodh piya hai tu masjid gira kar dikhao - JUIF's Rashid Soomoro



چیف جسٹس صاحب! اگر تم نے ماں کا دودھ پیا ہے تو آؤ مسجد گرا کر دکھاؤ، ہم دیکھتے ہیں تم کیسے مسجد گراتے ہو۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما راشد سومرو کی چیف جسٹس کو دھمکی







کراچی: طارق روڈ کی مدینہ مسجد کی جگہ پارک بحال کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے طارق روڈ کے قریب واقعے مدینہ مسجد کی جگہ پر ایک ہفتے میں پارک بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی ایسٹ نے بتایا کہ پارک کی زمین پر مسجد تعمیر ہوئی ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ ،ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ عدالت حکم دے تو کارروائی کریں گے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ لوگوں کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے، آپ کا کام ہے اور ہمارے حکم کا انتظار کرتے ہیں، جسٹس قاضی امین نے کہاکہ یہ عبادت گاہیں نہیں اقامت گاہیں ہیں، نہ بجلی کا بل نہ کوئی اور بل، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے ورنہ کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کردی گئیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ جاکر دیکھیں پی ای سی ایچ ایس کا کیا حال ہوگیا ہے، 40 سال پہلے کیسا تھا کراچی اور اب کیا ہوگیا ہے، سماعت کے دوران طارق روڈ کی درست حدود معلوم نہ ہونے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی ایسٹ کی سرزنش بھی ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہاکہ آپ لوگ دفتروں میں بیٹھنے آتے ہیں، چائےپیئیں ، گپ لگائیں اور گھر جائیں ،کام کوئی نہیں آپ کے پاس، کون کروارہا ہے سب کچھ؟ کیا کیا ہے اس شہر کے ساتھ آپ لوگوں نے، ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اس کو ٹھیک کرنے کیلئے تو دھماکا کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دوبارہ بنے گا یہ شہر، جیسے جرمنی بنا، جاپان بنا، پولینڈ بنا ایسے بنانا پڑے گا، جہاں 4 آدمی کا گھر تھا وہاں 40 گھرانے رہ رہے ہیں، سلپ بک رہے ہیں یہاں، کیا کررہے ہیں، صرف پیسہ ہی بنانے کا کام کرنا ہے؟ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پی ای سی ایچ ایس سے نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی حال ہے،دو دو سو گز پر آٹھ منزلہ عمارتیں بنا دی گئی ہیں، زلزلہ آئے گا سب ختم ہوجائے گا، کروڑوں لوگ مر جائیں گے ، اگر آپ بچے تو آپ پر خون ہوگا لوگوں کا، آپ لوگوں کو کیا پرواہ ، سوچتے ہیں بوریا بستر لپیٹ کر میں تو چلا جاؤں گا ریٹائر ہوکر، باہر جاکر لائف انجوائے کروں گا جیسے سب کرتے ہیں۔



Source



Comments...