Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Satellite images released of US strike on nuclear facilities in Iran Satellite images released of US strike on nuclear facilities in Iran Kamran Khan's tweet on ceasefire between Israel and Iran Kamran Khan's tweet on ceasefire between Israel and Iran Breaking News: Iran fires six missiles at US bases in Qatar Breaking News: Iran fires six missiles at US bases in Qatar Iran should avoid this war, otherwise America will crush it - Engineer Muhammad Ali Mirza Iran should avoid this war, otherwise America will crush it - Engineer Muhammad Ali Mirza Iranian foreign minister Abbas Araghchi's response on Donald Trump's ceasefire claim Iranian foreign minister Abbas Araghchi's response on Donald Trump's ceasefire claim Mera Khayal Hai Imran Khan Ko Minus Kar Dia Gaya Hai - Aleema Khan Mera Khayal Hai Imran Khan Ko Minus Kar Dia Gaya Hai - Aleema Khan

Breaking News: Accountability court acquits Mir Shakeel ur Rehman

Posted By: Nasir, January 31, 2022 | 08:44:53

Breaking News: Accountability court acquits Mir Shakeel ur Rehman




پرائیوٹ پراپرٹی کیس: میر شکیل الرحمان باعزت بری

لاہور کی احتساب عدالت نے پرائیوٹ پراپرٹی کیس میں ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو میر شکیل الرحمان سمیت تمام ملزمان کو باعزت بری کردیا۔

احتساب عدالت میں نیب حکام نے میر شکیل الرحمان کی بریت کی درخواست پر جواب جمع کرا رکھا تھا اور نیب کے پراسیکیوٹر حارث قریشی نے بھی دلائل مکمل کرلیے تھے۔

گزشتہ ہفتے میر شکیل الرحمان کے وکیل امجد پرویز نے ان کی بریت کی درخواستوں پر دلائل مکمل کیے تھے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ قانون کے مطابق شہادتیں ٹھیک نہ ہوں تو میر شکیل الرحمان کو بری کیا جائے کیونکہ شہادتوں میں کچھ شہادتیں نہیں ہیں۔

امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

احتساب عدالت نے آج اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو اس کیس میں باعزت بری کردیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ میر شکیل الرحمان پر جو الزامات تھے ان سے بھی انہیں بری کیا جاتا ہے اور جو چیزیں تحویل میں ہیں وہ میر شکیل الرحمان کو واپس کی جاتی ہیں۔

کیس کا پس منظر

میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر نیب نے انہیں 5 مارچ 2020 کو طلب کیا، میر شکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا لیکن نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔

لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے 8 جولائی کو میر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت بعداز گرفتاری خارج کی تھی جس پر ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو نے 11 ستمبر کو سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں ضمانت کیا جائے۔

سپریم کورٹ سے ضمانت

سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے میر شکیل الرحمان درخواست ضمانت پر سماعت کی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے 9 نومبر 2020 کو جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی ضمانت منظور کی تھی۔



Source



Comments...