Top Rated Posts ....

Breaking News: couple assault case: Usman Mirza, 4 others given life sentence

Posted By: Saif, March 25, 2022 | 07:57:34


Breaking News: couple assault case: Usman Mirza, 4 others given life sentence




پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں ایک جوڑے کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، ان کی برہنہ ویڈیو بنانے اور انھیں جنسی عمل پر مجبور کرنے کے مقدمے میں عدالت نے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت پانچ ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر عمرقید کی سزا سنا دی ہے۔

اس مقدمے کا فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے جمعے کی صبح سنایا۔

عدالت نے ملزم عثمان مرزا،محب بنگش، ادارس قیوم بٹ،حافظ عطا الرحمن اور فرحان شاہین کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ دو ملزمان عمر بلال مروت اور ریحان حسین کو بری کر دیا گیا۔

چھ جولائی 2021 کو سامنے آنے والے اس معاملے میں مقدمے کی کارروائی تقریباً ساڑھے پانچ ماہ تک چلی اور گذشتہ برس 28 ستمبر کو سات ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ اس دوران جنوری 2022 میں متاثرہ جوڑے نے عدالت کے سامنے اپنا بیان بدل لیا تھا اور مقدمے کی مزید پیروی سے انکار کر دیا تھا تاہم حکومت نے متاثرہ جوڑے کی طرف سے بیان حلفی جمع کروانے کے بعد اس مقدمے کو لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’عثمان مرزا کیس میں متاثرہ لڑکی اور نوجوان کے منحرف ہونے کے باوجود عمرقید کی سزا جدید ٹیکنالوجی کی بطور شہادت قبولیت انتہائی خوش آئند ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وہی معاشرے ترقی کا زینہ چڑھتےہیں جہاں انصاف ہو۔ انشاللہ سیالکوٹ اور دیگر مقدموں میں بھی انصاف کے قریب ہیں۔‘

خیال رہے کہ گذشتہ برس چھ جولائی کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ افراد ایک جوڑے کو زبردستی سیکس کرنے پر مجبور کر رہے ہیں اور ایسا نہ کرنے پر انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس کے حکام حرکت میں آئے اور انھوں نے اس واقعہ کا مقدمہ تھانہ گولڑہ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کر کے اس مقدمے میں اہم ملزم عثمان ابرار المعروف عثمان مرزا سمیت سات افراد کو گرفتار کر لیا۔

اس واقعہ کا نوٹس وزیر اعظم عمران خان نے بھی لیا اور انھوں نے اس وقت کے اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو طلب کر کے اس مقدمے کی تفتیش جلد از جلد اور مقدمے کا چالان متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

وزیراعظم کی طرف سے اس واقعہ کا نوٹس لینے کا اثر یہ ہوا کہ جب تک ملزمان پولیس کی حراست میں رہے اس وقت تک ملزمان کے رشتہ داروں سمیت کسی کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں تھی اور تو اور مقدمے کے مرکزی ملزم سمیت تمام ملزمان دس روز تک پولیس کی تحویل میں رہے اور ان کو نہانے اور کپڑے تبدیل کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی جس کا اظہار ان ملزمان نے متعلقہ عدالت کے سامنے بھی کیا۔


Source: BBC Urdu



Comments...