Top Rated Posts ....

Journalist Asad Kharal sentenced to three months in prison in defamation case

Posted By: Muzaffar, August 07, 2022 | 11:44:52


Journalist Asad Kharal sentenced to three months in prison in defamation case



ٹی وی صحافی اسد کھرل کو ہتک عزت کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا

اسلام آباد (جنگ نمائندہ) ٹی وی صحافی کو ہتک عزت کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا، اسد کھرل نے جے ایس انوسٹمنٹ لمیٹڈ اور جے ایس گروپ کیخلاف کردار کشی کی مہم چلائی تھی۔ تفصیلات کے مطابق ایک سیشن کورٹ نے صحافی اسد کھرل کو ایک ٹی وی پروگرام میں جے ایس انوسٹمنٹ لمیٹڈ (جے ایس آئی ایل) اور جے ایس گروپ کو بدنام کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے تین ماہ قید با مشقت کی سزا سنادی۔

جے ایس آئی ایل کمپنی اور جے ایس گروپ نے اپنے مجاز نمائندے محمد خاور اقبال کے ذریعے صحافی کے خلاف ایک پرائیویٹ شکایت درج کرائی تھی کہ مبینہ طور پر ان کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی گئی۔ شکایت کنندہ کے مطابق اے آر وائی نیوز کے انویسٹی گیشن سیل کا سربراہ ہونے کا دعویٰ کرنے والا ملزم ٹی وی چینل کے پروگرام ’کب تک‘ میں پیش ہوا اور جے ایس آئی ایل اور جے ایس گروپ کے خلاف کردار کشی کی مہم شروع کردی۔ اس نے جے ایس آئی ایل کمپنی اور جے ایس گروپ کی ساکھ اور وقار کو نقصان پہنچانے کے لیے تضحیک آمیز، ہتک آمیز اور مکروہ ریمارکس کرنے کے علاوہ جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے۔ ہفتے کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج الیون (جنوبی) فتح مبین نظام نے دونوں جانب سے شواہد اور دلائل ریکارڈ کرنے کے بعد فیصلہ سنادیا۔

جج نے سات صفحات پر مشتمل آرڈر میں لکھا کہ موجودہ کیس میں اے آر وائی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے پروگرام میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ ملزم مہمان تھا اور حقیقت کی تصدیق کیے بغیر شکایت کنندہ کی کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور کمپنی کو بدنام کرنے اور اسکینڈلائز کرنے کے ناپاک ارادے سے پروگرام میں مہمان بن کر شکایت کنندہ کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے۔ انہوں نے لکھا کہ ملزم کے ساتھ ساتھ ملزم کے وکیل نے خود یہ کہا ہے کہ انہوں نے مذکورہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ پڑھی جو کہ نہ صرف جرم ہے بلکہ ملزم عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا کہ اسے رپورٹ پڑھنے کا اختیار کس نے دیا تھااور آیا ایف آئی اے کی مذکورہ رپورٹ کی توثیق ہوئی اور کیا رپورٹ میں شکایت کنندہ کی کمپنی کے خلاف کچھ ثابت ہوا جو پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا والوں کا اولین فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ذکر ضروری ہے کہ آئین کا آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں ہے لیکن کچھ حدیں لگاتا ہے۔

مذکورہ آرٹیکل کسی بھی شخص کو اس بات کا لائسنس فراہم نہیں کرتا کہ وہ کسی فرد کی عزت اور ساکھ کو بدنام کرنے کی ذاتی کوشش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو کسی بھی طرح سے کسی بھی مواد کو شائع اور ٹیلی کاسٹ کرنے کی بے لگام آزادی اور استثنیٰ حاصل نہیں جو کسی بھی شخص کے مفاد کے خلاف ہو یا کسی شخص کی ساکھ، عزت اور وقار کو نقصان پہنچائے۔ جج نے کہا کہ وہ اس پر پختہ نظریہ رکھتے ہیں کہ شکایت کنندہ نے کافی اور قابل اعتماد شواہد کے ذریعے ملزم کے خلاف الزام کو کامیابی سے ثابت کیا ہے اور ساتھ ہی زیر بحث پروگرام کو ریکارڈ پر رکھا ہے۔ انہوں نے کھرل کو پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 500 کے تحت ہتک عزت کا مجرم قرار دیا اور اسے تین ماہ کی قید بامشقت کی سزا سنائی اور اسے ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کی ہدایت کی۔ اسے جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید ایک ماہ قید بھگتنا ہو گی۔


Source



Comments...