Top Rated Posts ....

Attock: Four children expelled from school for being Ahmadis

Posted By: Nasir, September 24, 2022 | 12:14:36


Attock: Four children expelled from school for being Ahmadis



اٹک: چار بچوں کو ’احمدی ہونے کی بنا پر‘ سکول سے نکال دیا گیا

صوبہ پنجاب کے شہر اٹک کے علاقے قصران میں کئی برسوں سے مقیم احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے چار بچوں کو ان کے عقیدے کی بنیاد پر ایک نجی سکول سے نکال دیا گیا ہے۔

’دی ایجوکیٹرز‘ نامی سکول کے مٹھیال کیمپس کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق تیسری، چھٹی، نوویں اور دسویں جماعت کے چار طالب علموں کو احمدی مذہب سے تعلق رکھنے پر سکول سے نکالا جا رہا ہے۔

ان بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ سکول پر دیگر بچوں، والدین اور مقامی لوگوں کا دباؤ تھا جس کے بعد اچانک ایک دن انھیں نوٹس ملا کہ ان کے بچوں کو اس سکول سے نکال دیا گیا ہے۔

ادھر بی بی سی کے رابطہ کرنے پر سکول کی پرنسپل نے کہا کہ وہ اس واقعے پر ’کسی قسم کا کوئی تبصرہ‘ نہیں کرنا چاہتیں۔

’نوٹس ملا کہ آپ کے بچوں کو نکال دیا گیا ہے‘

بی بی سی کی جانب سے رابطہ کرنے پر ان بچوں کے اہل خانہ نے بتایا کہ یہ بچے کئی برسوں سے اس سکول میں زیرِ تعلیم تھے اور جب اس کا نام الائیڈ سکول تھا تب بھی بچوں کو احمدی ہونے پر تنگ کیا جاتا تھا جس پر والدین نے ان کا سکول چھڑوا دیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ اس سکول کا نام تبدیل ہونے پر وہاں کی پرنسپل صاحبہ نے انھیں دوبارہ داخلہ دینے اور اس رویے کو روکنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ ’پرنسپل صاحبہ نے کہا تھا آپ فکر مت کریں۔ یہاں بچوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔‘

ان والدین نے بتایا کہ دوبارہ داخلے کے بعد یہ بچے تین، چار سال سے یہیں پڑھ رہے تھے۔ ’ہمارے بچوں اور دوسرے بچوں میں تفریق تو کی ہی جاتی تھی لیکن پھر پچھلے کئی مہینوں سے انھیں زیادہ تنگ کرنا شروع کر دیا گیا۔‘

انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’ہمارے بچوں کو اکثر دیگر بچوں اور اساتذہ کی جانب سے ہراساں کیا جاتا تھا۔ ہم نے ہمیشہ اپنے بچوں کو سمجھایا کہ درگزر کریں، سب ٹھیک ہو جائے گا۔ لیکن اس مرتبہ مسئلہ ایک دم ہی سامنے آیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’جو بچے سکول سے نکالے گئے ہیں ان میں نوویں جماعت کا بچہ بھی ہے اور اس کے امتحانات کے لیے بورڈ میں رجسڑیشن ہونی تھی۔ اس کے والدین کو بلا کر پوچھا گیا کہ فارم پر ایک خانہ ہے کہ بچہ مسلمان ہے یا غیر مسلم۔ ہم نے انھیں کہا کہ آپ کا جو دل کرتا ہے آپ لکھ دیں۔ اس کے اگلے ہی دن ہمیں نوٹس ملا کہ آپ کے بچوں کو سکول سے نکال دیا گیا ہے۔‘

’جب ہم سکول انتظامیہ کے پاس گئے تو ہمیں ان کی باتوں سے یہ محسوس ہوا کہ مقامی آبادی، بچوں اور اساتذہ کا پرنسپل پر دباؤ ہے جس کی وجہ سے انھیں یہ قدم اٹھانا پڑا۔ ہم نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا یہ ایجوکیٹرز والوں کی پالیسی ہے جو احمدی بچوں کو داخلہ نہیں دیتے تو انھوں نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے۔ اس کے بعد ہم نے اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیجا۔‘

’دوسرے بچے، اساتذہ ہم سے بات نہیں کرتے تھے‘

سکول سے نکالے گئے احمدی بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے ان کے بچے گاؤں کے پاس والے سکول میں جاتے تھے اور ’وہاں سے نکال کر ہم نے دوسرے علاقے میں انھیں داخل کروایا تھا۔‘

’لیکن جب ہمارے گاؤں سے کچھ ٹیچرز وہاں گئیں تو انھوں نے وہاں جا کر بتا دیا کہ یہ بچے احمدی ہیں جس کے بعد سے یہ مسائل ہوئے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیم تو سب کا بنیادی حق ہے چاہے کسی کا جو بھی مذہب ہو۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے سکول سے نکالے گئے ایک بچے نے بتایا کہ ’مجھ سے (باقی) بچوں نے دوستی ختم کر دی تھی۔‘

’یہاں تک کہ سب بچوں نے یہ بھی کہا کہ میرے ساتھ کوئی نہیں بیٹھے گا۔ میرے سب سے اچھے دوست نے مجھے کہا کہ تم مسلمان ہو جاؤ، میں تمھیں کلمہ پڑھاتا ہوں۔ میں نے اس سے کہا کہ میں نے تو کبھی تمھیں نہیں کہا کہ تم اپنا عقیدہ تبدیل کرو۔ ہمیں ایک دوسرے کے عقیدے کا خیال رکھنا چاہیے۔ ٹیچرز نے بھی ہمارے ساتھ بات کرنی بند کر دی تھی۔‘

ان بچوں میں سے ایک کے والد نے بتایا کہ ’میرے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہمارے علاقے میں بہت بُرے حالات ہیں۔ کوئی میچ ہوتا ہے تو پہلے ہی بینر لگا دیا جاتا ہے کہ احمدی نہیں آئیں گے۔ جگہ جگہ دکانوں پر لکھا ہوتا ہے کہ ہمارا داخلہ بند ہے۔‘

’لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ہم احمدی ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی بھی تو ہیں۔ (ہمیں) اس ملک میں زندہ رہنے اور زندگی گزارنے کا اتنا ہی حق حاصل ہونا چاہیے جتنا کسی اور پاکستانی کو ہے۔‘


Source: BBC Urdu



Comments...