
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی کی پولیس نے لاپتہ افراد سے متعلق معاملے میں فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ایک سابق بریگیڈیئر کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں اُنہیں سمن بھی جاری کیےگئے ہیں۔
بریگیڈیئر منصور سعید شیخ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں تعینات تھے اور کچھ عرصہ پہلے ہی وہ اپنے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے لاپتہ افراد سے متعلق تفتیش کے سلسلے میں اب تک آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر لیول کے افسر کو طلب نہیں کیاگیا۔
راولپنڈی کے پوٹھوہار ٹاؤن پولیس کے سربراہ ایس پی ہارون جوئیہ نے بی بی سی کو بتایا کہ سابق فوجی آفسر کو سپریم کورٹ میں لاپتہ ہونے والے شخص مسعود جنجوعہ سے متعلق دائر درخواست اور ایک بازیاب ہونے والے شخص عمران منیر کے بیان کی روشنی میں شامل تفتیش کیاگیا ہے۔
پولیس افسر کے مطابق بریگیڈیئر ریٹائرڈ منصور سے تفتیش کرنے والوں میں پولیس کے علاوہ سکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی شامل ہوں گے۔
عمران منیر نے سنہ دوہزار نو میں سپریم کورٹ میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اُنہیں بریگیڈیئر منصور سعید شیخ نے ایک حراستی مرکز میں رکھا ہوا تھا اور اس کے سامنے والے سیل میں اُنہوں نے مسعود جنجوعہ کو بھی دیکھا تھا۔
اس بیان میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ یہ حراستی مرکز راولپنڈی کے چھاؤنی کے علاقے میں واقع ہے ۔ عمران منیر کے مطابق بریگیڈیئر منصور سعید شیخ اُس وقت آئی ایس آئی میں سیکشن نوے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔
لاپتہ افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سابق وفاقی حکومت یہ موقف اختیار کر چکی ہے کہ مسعود جنجوعہ افغانستان میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی میں مارے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ مجاز حکام کی طرف سے عدم تعاون کی وجہ سے ان درخواستوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ان درخواستوں کی سماعت کی۔ بینچ میں موجود جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ سنہ دو ہزار پانچ سے چل رہا ہے لیکن ابھی تک اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
اُنہوں نے کہا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ان اداروں میں کچھ اہلکار غلط کام کر رہے ہوں لیکن ان سرکاری افراد کے خلاف ہونے والی کارروائی سے متعلق بھی کچھ نہیں بتایا جا رہا۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ لاپتہ افراد سے متعلق کوئی عملی اقدام کرنے کو تیار ہے یا پھر سپریم کورٹ اس ضمن میں خود فیصلہ دے۔
Put your energies into something constructive - DG ISPR takes class of Ajmal Jami
DG ISPR’s remarks sparks laughter in the entire hall
Angry Imran khan dissolves PTI’s political committee, raises question on some PTI's members loyalty
DG ISPR Lt. General Ahmad Sharif's Important Press Conference - 5th December 2025
Should there be a blanket ban on meeting with Imran Khan? Gharida Farooqi asks DG ISPR
Faisal Vawda's response on DG ISPR's hard hitting press conference










