Top Rated Posts ....

10 months ago, Geo / Jang had declared Dubai's businessman Umar Farooq Sheikh a criminal

Posted By: Muzaffar, November 15, 2022 | 19:04:48


10 months ago, Geo / Jang had declared Dubai's businessman Umar Farooq Sheikh a criminal


آج جیو نیوز پر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں دبئی کے بزنس مین عمر فاروق شیخ کا انٹرویو چلا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے ان کو اپنے گفٹس بیچے۔ جبکہ اسی شیخ عمر فاروق ظہور کے خلاف جیو اور جنگ نے دس ماہ قبل ایک رپورٹ نشر کی تھی اور عمر فاروق شیخ کو ایک مشتبہ اور جرائم پیشہ شخص قرار دیا تھا۔ ملاحظہ کیجئے وہ رپورٹ۔

Youtube


عمر فاروق ظہور کون ہے؟

اسلام آباد (عمر چیمہ) ناروے میں مالیاتی جرائم میں مطلوب ایک مشتبہ شخص جس کا تعلق اب سابق ڈی جی، ایف آئی اے بشیر میمن سے ہے، اس شخص کو حکومت کے ہائی پروفائل اجلاسوں میں دیکھا گیا ہے اور سرکاری طور پر جاری تصاویر میں اسے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایف آئی اے ریکارڈ کے مطابق وہ شخص گزشتہ 14 برس میں (2006-2019) کے دوران 60 سے زائد مرتبہ پاکستان کا سفر کرچکا ہے۔

ایف آئی اے ریکارڈ میں مزید کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص عمر فاروق ظہور کے خلاف انٹرپول نے ریڈ نوٹس منسوخ کردیا ہے کیوں کہ ناروے حکام نے انٹرپول کے سوالات کا جواب مقررہ مدت میں نہیں دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے اپنے سابق سربراہ بشیر میمن کو ایک اور انکوائری میں شامل تفتیش کرنا چاہتی ہے تاکہ انہیں عمر فاروق ظہور کے کیس میں نتائج نہ دینے پر سزا دلوائی جاسکے۔

بشیر میمن جب ڈی جی، ایف آئی اے تھے تو انہوں نے عمر فاروق ظہور سے ملنے والی درخواست آگے بھجوائی تھی۔

عمر فاروق ظہور خلیجی ریاست کے شاہی خاندان کے ایک فرد کے قریبی ساتھی ہیں اور وہ پاکستان میں مختلف تقاریب میں ایک ساتھ دیکھے گئے ہیں۔ اب حکومت بشیر میمن کے گرد گھیرا تنگ کرنا چاہتی ہے۔

جب کہ ان کی عمر فاروق ظہور کے ساتھ تصویر کو بطور ثبوت استعمال کیا جائے گا، جس میں شاہی خاندان کا وہ فرد بھی موجود ہے۔ اپریل، 2019 کو ہونے والے ایک اجلاس میں عمر فاروق ظہور ، شاہی خاندان کے فرد کے ساتھ فیصل واوڈا سے ملے تھے جو کہ اس وقت وزیر آبی وسائل تھے۔

اس طرح کی ایک ملاقات وزیر اقتصادی امور عمر ایوب سے بھی ہوچکی ہے۔

میڈیا میں شاہی خاندان کے فرد کی صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی خبر بھی سامنے آچکی ہے جو کہ نئے تعمیر شدہ خصوصی ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کے حوالے سے تھی، جس میں ٹیکنالوجیکل سرمایہ کاری کی بات تھی۔

اس کے علاوہ پورٹ قاسم میں 5 کروڑ ڈالرز کے ایل پی جی ٹرمینل کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ اس کے علاوہ شاہی خاندان کے فرد گیلیکسی ریسر پاکستان کا افتتاح کرنے بھی آئے جو انہوں نے گلوکار فخر عالم کے ساتھ شراکت داری میں بنوایا تھا۔

تاہم، اس حوالے سے تصاویر میں عمر فاروق ظہور نہیں تھے۔ عمر فاروق ظہور کے خلاف بینک فراڈ سے متعلق کیسز ناروے میں زیر التواء ہیں۔ جب کہ انٹرپول نے ان کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹسز بھی جاری کیے تھے۔ ناروے نے انہیں یو اے ای سے انہیں بےدخل کروانے کی کوشش بھی کی تھی مگر ناکام رہی کیوں کہ دبئی کی عدالت نے اس کے خلاف فیصلہ سنایا تھا۔

عمر فاروق ظہور کا کہنا ہے کہ انہیں غلط طور سے کیس میں ملوث کیا گیا ہے۔ انہوں نے بشیر میمن کو درخواست جمع کی تھی جو انہوں نے انٹرپول کو بھجوائی تھی۔ جس کے بعد انٹرپول نے ناروے کی رائے کے لیے یہ درخواست بھجوائی لیکن مقررہ مدت میں ناروے نے جواب نہیں دیا۔

جس پر انٹرپول نے جزوی طور پر ریڈ نوٹس منسوخ کردیا۔ بشیر میمن پر مبینہ طور پر عمر فاروق ظہور کی سہولت کاری کا الزام ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ریڈ نوٹس منسوخ ہونے سے متعلق فیصلہ انٹرپول کا تھا جو سابق ڈی جی، ایف آئی اے کے اختیارات سے باہر تھا۔

اس کی تصدیق ایف آئی اے اور انٹرپول کے درمیان ہونے والی پیغام رسانی سے ہوجاتی ہے۔ واضح رہے کہ سابق ڈی جی ، ایف آئی اے اس وقت سے زیرعتاب ہیں جب سے انہوں نے اپنے انٹرویوز میں انکشاف کیا تھا کہ کس طرح ان پر اپوزیشن رہنمائوں پر بےبنیاد الزامات پر کیس بنانے کے لیے دبائو ڈالا گیا تھا، جس کا انہوں نے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ وزیراعظم کے معاونین نے بھی ان سے کہا تھا کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بھی منی لانڈرنگ الزامات پر کارروائی کریں جس کا انہوں نے انکار کردیا تھا۔

حکومت اسی وقت سے انہیں سزا دینے کی متعدد کوششیں کرچکی ہے۔ سرکاری حکم نامے کے ذریعے ان کی پنشن روکی گئی ، اس حکم نامے کو بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کیا۔

جس کے خلاف حکومت نے اپیل کی۔ اسی طرح ان کی کوکنگ آئل مل پر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ماتحت ادارے پی ایس کیو سی اے نے چھاپہ بھی مارا تھا۔


Source: Jang



Comments...