Top Rated Posts ....

Tragic incident in Balochistan, Mother & her two sons killed by Sardar Abdul Rehman Khetran

Posted By: Faisal , February 22, 2023 | 05:26:16


Tragic incident in Balochistan, Mother & her two sons killed by Sardar Abdul Rehman Khetran

Youtube


بلوچستان حکومت نے بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک کنویں سے ایک ہی خاندان کے تین افراد کی لاشیں ملنے کے واقعے اور اس کا الزام صوبائی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران پر لگنے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی ہدایت کی ہے۔

بارکھان سے متصل ضلع کوہلو میں خاتون اور ان کے دو بیٹوں کی نماز جنازہ تو ادا کی گئی لیکن ان کی تدفین کی بجائے مری قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد لاشوں کو کوئٹہ لائے اور وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے قریب ہاکی چوک پر ان کو رکھ کر دھرنا دیا۔

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ہلاک ہونے والی خاتون اور دو بچوں کے شوہر خان محمد مری نے بی بی سے فون پر بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان کی بیوی اور سات بچے 2019 سے سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں تھے جہاں انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ ان کا الزام ہے کہ ان کے پانچ بچے اب بھی اس نجی جیل میں قید ہیں۔

خان محمد مری نے کہا کہ ان کے قبیلے کے افراد نے فیصلہ کیا ہے کہ مطالبات تسلیم ہونے تک کوئٹہ میں لاشوں کو وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے سامنے رکھ کر احتجاج کیا جائے گا۔

دوسری جانب بلوچستان کے وزیر برائے مواصلات و تعمیرات اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران نے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون سمیت تینوں افراد کا قتل انھوں نے نہیں کیا بلکہ یہ ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کے لیے ایک سازش ہے۔ انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ ان کی کوئی نجی جیل ہے۔

بارکھان پولیس کے سربراہ نور محمد بڑیچ نے کہا کہ واقعے کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں انصاف اور قانون کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

اس واقعے کی بازگشت منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دی جہاں وزیر داخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم قائم کرنے کا اعلان کیا۔

خاتون اور ان کے بیٹوں کی لاشیں کہاں سے برآمد ہوئیں؟

ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت گراناز جبکہ ان کے بیٹوں کی شناخت بائیس سالہ محمد نواز اور پندرہ سالہ عبدالقادر کے ناموں سے ہوئی ہے۔

بارکھان پولیس کے سربراہ نور محمد بڑیچ نے بتایا کہ ان کی لاشیں حاجی کوٹ کے علاقے میں ایک کنویں سے برآمد کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تینوں افراد کو گولیاں ماری گئی تھیں لیکن جائے وقوعہ سے کسی گولی کا خول نہیں ملا۔

’ان کے مطابق اس سے لگتا ہے کہ تینوں افراد کو کہیں اور گولی مار کر ہلاک کیا گیا اور پھر ان کی لاشیں کنویں میں پھینک دی گئیں۔‘

خاتون کے شوہر خان محمد مری نے اپنی بیوی اور بیٹوں کی جو تصاویر شیئر کیں ان میں خاتون کا چہرہ مسخ ہے اور چہرے سے ان کی شناخت ممکن نہیں ہے۔

خان محمد مری نے بتایا کہ ہلاک کیے جانے والوں میں بائیس سالہ محمد نواز ان کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔

’میری بیوی اور سات بچے چار سال سے سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں تھے‘

خان محمد مری نے بتایا کہ ان کا بنیادی تعلق کوہلو سے ہے لیکن وہ اور ان کے بچے سردار عبد الرحمان کھیتران کے ملازم ہونے کے ناطے بارکھان اور کوئٹہ میں مقیم تھے۔

خان محمد مری نے الزام عائد کیا کہ 2019 میں سردار عبدالرحمان کھیتران نے ان کو اپنے بیٹے انعام شاہ کے خلاف ایک کیس میں جھوٹی گواہی دینے کے لیے کہا لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔

’میں نے ان کو بتایا کہ میرا کام آپ کی ملازمت اور چوکیداری کرنا ہے، میں جھوٹی گواہی نہیں دے سکتا جس پر انھوں نے مجھے قتل کی دھمکی دی اور میرے بچوں کو نجی جیل میں ڈالا‘۔

خان محمد مری کا مزید الزام ہے کہ ’انھوں نے ایک کیس میں بھی مجھے نامزد کرایا جس میں مجھے گرفتار کیا گیا لیکن تین سال جیل کاٹنے کے بعد کیس سے باعزت بری ہوگیا جس کے بعد بھی وہ مجھے بلیک میل کرتا رہا کہ جھوٹی گواہی دو گے تو تمہارے بچے ملیں گے ورنہ ان کو چھوڑا جائے گا اور نہ مجھے ان سے ملنے دیا جائے گا۔‘

خان محمد مری نے کہا کہ ’میں مارے جانے کی خوف سے نہ صرف بارکھان نہیں جا سکا بلکہ بلوچستان سے بھی باہر نکل گیا اور وہاں سے متعلقہ حکام اور بااثر لوگوں کو اپیل کرتا رہا کہ میرے بچوں کو سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل سے چھڑائیں لیکن نہ کسی نے میری بات سنی اور نہ میری بیوی کی فریاد کو اہمیت دی گئی۔‘

’میری بیوی نے تولوگوں کو قرآن کا بھی واسطہ دیا‘

چند روز قبل ایک خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ اپیل کر رہی تھی کہ انھیں اور ان کے بچوں کو سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل سے چھڑوایا جائے۔

اس ویڈیو میں بھی خاتون نے سردار عبد الرحمان کھیتران پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

خان محمد مری نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ویڈیو ان کی بیوی کی تھی اور قرآن مجید کو ہاتھ میں اٹھا کر یہ واسطہ دے رہی تھی کہ انھیں چھڑوایا جائے لیکن ان کی فریاد بھی نہیں سنی گئی۔

ان کا دعویٰ ہے کہ چونکہ ان کی اہلیہ بہت ساری سنگین زیادتیوں کی گواہ تھیں اور ان کا ذکر انھوں نے اس ویڈیو میں بھی کیا جس کے باعث ان کے چہرے کو بھی بری طرح سے مسخ کیا گیا۔

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ارباب اقتدار کے ساتھ ساتھ میڈیا نے بھی ان کی بات نہیں سنی۔

’میں اور میرے خاندان کے لوگ مظلوم تھے۔ ہماری فریاد کسی نے نہیں سنی جس کے باعث مجھے اور میرے خاندان کو بدترین ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔‘

چند روز قبل کوئٹہ میں مری اتحاد نامی تنظیم کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا جس میں خان محمد مری کے خاندان کے افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

لاشوں کے ہمراہ کوئٹہ میں احتجاج

تینوں افراد کی لاشوں کو کوہلو میں دفن کرنے کے بجائے کوئٹہ لایا گیا اور ان کو وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے قریب ہاکی چوک پر رکھ کر دھرنا دیا گیا۔

خان محمد مری نے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک لاشوں کی تدفین نہیں کی جائے گی۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے باقی پانچ بچوں کو سردار عبدالرحمان کی نجی جیل سے بازیاب کرایا جائے ، ان کے خلاف مقدمہ قائم کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور انھیں نااہل قرار دیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے قبیلے کے لوگوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ مطالبات تسلیم ہونے کے بعد ہی لاشوں کی تدفین کے علاوہ کسی سے کوئی بات چیت کریں گے۔

اس موقع پر نیو کاہان کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن نبی بخش مری نے اس مبینہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے ہی خان محمد مری کے خاندان کے افراد کو بازیاب کرانے کی کوشش کی جاتی تو شاید یہ سانحہ رونما ہی نہ ہوتا۔


Source



Comments...