Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Umar Cheema blasts on Siddique Jan for his inappropriate tweet about his mother Umar Cheema blasts on Siddique Jan for his inappropriate tweet about his mother Imran Khan was ready to go abroad after deal with Establishment - Details by Rauf Klasra Imran Khan was ready to go abroad after deal with Establishment - Details by Rauf Klasra Man Missing For 28 Years Found Frozen in Glacier Man Missing For 28 Years Found Frozen in Glacier Trump is having lunch with Pakistani army chief and we are celebrating - Rahul Gandhi Trump is having lunch with Pakistani army chief and we are celebrating - Rahul Gandhi PTI should kick out Aleema Khan and Salman Akram Raja from the party - Sher Afzal Marwat PTI should kick out Aleema Khan and Salman Akram Raja from the party - Sher Afzal Marwat US President Donald Trump drops another tariff bomb on India US President Donald Trump drops another tariff bomb on India

Justice Athar Minallah's note in Supreme Court's suo moto case

Posted By: Sohail, February 27, 2023 | 12:04:41

Justice Athar Minallah's note in Supreme Court's suo moto case



ازخود نوٹس: جسٹس اطہر من اللّٰہ کا نوٹ

پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات کے معاملے پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے حوالے سے جسٹس اطہر من اللّٰہ کا نوٹ بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان کا آرڈر پڑھ لیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے اوپن کورٹ میں دیا گیا آرڈر تحریری حکم نامے سے مطابقت نہیں رکھتا، ہمارے سامنے رکھے گئے سوال کو علیحدگی میں نہیں دیکھا جا سکتا، صوبائی اسمبلیاں توڑنے کی آئینی و قانونی حیثیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے نوٹ میں سوال کیا ہے کہ کیا صوبائی اسمبلیاں جمہوریت کے آئینی اصولوں کو روند کر توڑی گئیں؟

ان کا کہنا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کی قانونی حیثیت پر سوالات بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سے متعلق ہیں، ہمارے سامنے آنے والا معاملہ پہلے ہی صوبائی آئینی عدالت کے سامنے موجود ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس معاملے کا سپریم کورٹ آنا ابھی قبل از وقت ہے، کسی اور معاملے کو دیکھنے سے پہلے اسمبلیاں توڑنے کی آئینی و قانونی حیثیت دیکھنا ناگزیر ہے، چیف جسٹس نے مجھ سے اس معاملے پر سوالات مانگے ہیں جو یہ ہیں:

پہلا سوال: کیا صوبائی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دینا وزیرِ اعلیٰ کا حتمی اختیار ہے جس کی آئینی وجوہات کو دیکھنا ضروری نہیں؟

دوسرا سوال: کیا وزیرِ اعلیٰ اپنی آزادانہ رائے پر اسمبلی توڑ سکتا ہے یا کسی کی رائے پر؟

تیسرا سوال: کیا کسی بنیاد پر وزیرِ اعلیٰ کی ایڈوائس کو آئینی طور پر مسترد کیا جا سکتا ہے اور اسمبلی بحال کی جا سکتی ہے؟

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ میں نےجب عدالت میں آئینی نکات اٹھائےتو چیف جسٹس نے انہیں شامل کرنے پر اتفاق کیا، میرے سوالات پر بینچ کے کسی رکن نے اعتراض نہیں کیا، کھلی عدالت میں میرے سوالات کو شامل کر کے حکم نامہ لکھوایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کے اوپن کورٹ میں دیا گیا آرڈرتحریری حکم نامے سے مطابقت نہیں رکھتا، جہاں آئین کی تشریح اس عدالت کا اختیار ہے وہاں آئین کا تحفظ بھی اسی عدالت کا کام ہے، آئین ایک ایسی دستاویز ہے جسے آنے والے ہر وقت میں چلنا ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ اس عدالت کی آئین کی تشریح کے عام لوگوں اور آنے والی نسلوں پر اثرات ہیں، از خود نوٹس کے اختیار کا استعمال انتہائی احتیاط کا متقاضی ہے، یہ ناگزیر ہے کہ آئینی خلاف ورزیوں اور آئینی تشریح کے اہم معاملات کو فل کورٹ سنے، چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیار کی آئینی تشریح بھی ضروری ہوگئی ہے۔


Source



Comments...