Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Israeli anchor & analysts ran in panic when siren wailed during Iran's attack Israeli anchor & analysts ran in panic when siren wailed during Iran's attack ‘Honoured to meet him’ - Trump after meeting Field Marshal Asim Munir in White House ‘Honoured to meet him’ - Trump after meeting Field Marshal Asim Munir in White House Video Of Massive Destruction in Tel Aviv After Latest Iranian Strikes Video Of Massive Destruction in Tel Aviv After Latest Iranian Strikes Oops Moment: French PM Bayrou got stuck in Rafale Jet at Paris Air Show Oops Moment: French PM Bayrou got stuck in Rafale Jet at Paris Air Show Devastating scenes from Iran's latest strike on Israel, IT park destroyed Devastating scenes from Iran's latest strike on Israel, IT park destroyed What is Iran's Sejjil-2 missile that was used today against Israel? What is Iran's Sejjil-2 missile that was used today against Israel?

Muslim refugee shouted 'Allah O Akbar' and killed school teacher in France



فرانس میں مسلم پناہ گزین نے اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک ٹیچر کو ہلاک جبکہ دو لوگوں کو زخمی کردیا

فرانس کے شمال مشرقی شہر اراس کے ایک اسکول میں جمعہ تيرہ اکتوبر کے روز چاقو کے ايک حملے میں ایک استاد ہلاک جب کہ دو دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کا تعلق روس کے مسلم اکثریتی جنوبی قفقاز کے علاقے چیچنیا سے ہے۔ وہ پہلے سے ہی ممکنہ سکیورٹی خطرے کے طور پر پولیس ریکارڈ میں تھا۔ ہفتے کو سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق ملزم سے پوليس نے ايک روز قبل جمعرات ہی کو شک کی بنياد پر پوچھ گچھ کی تھی۔ مگر اس وقت ان کو يہ شبہ نہ ہوا کہ ملزم کسی اور واردات کی تياری ميں ہے۔ حملہ آور کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

فرانسیسی وزیر داخلہ ژیرالڈ درمانا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ پولیس نے اس مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ حکام تحقيقات کر رہے ہيں کہ آيا وہ اسلامی انتہا پسندی کا شکار تو نہيں۔

فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں نے اراس ميں قتل کو 'اسلامی دہشت گری‘ کا اقدام قرار ديا۔ اس شہر ميں يہوديوں اور مسلمانوں کی ايک بڑی تعداد آباد ہے۔ ابتدائی تفتيش ميں سامنے آيا ہے کہ حملہ آور نے واردات کے وقت 'اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگايا تھا، جس سبب تفتيش کار اس کارروائی ميں انتہا پسندی کے عنصر کی کھوج لگا رہے ہيں۔

اسکول ٹيچر کے قتل کے بعد ملکی صدر ايمانوئل ماکروں نے سات ہزار فوجی تعينات کرنے کے احکامات جاری کر ديے۔ صدارتی دفتر سے اس بارے ميں بيان ہفتے کو جاری کيا گيا۔ قتل کی واردات کے بعد فرانس نے اپنے ہاں سلامتی کے حوالے سے خدشات کے تناظر ميں 'الرٹ‘ جاری کر رکھا ہے اور فوج کی تعيناتی کا مقصد شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

صدارتی دفتر کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ بيان کے مطابق فوجی دستوں کی تعيناتی پير کی شام تک مکمل ہو جائے گی۔ مرکزی شہروں کے نماياں مقامات، سياحتی مقامات اور رش والے مقامات پر فوجی پہرہ ديں گے اور وہ لوگوں سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ فرانس ميں ان دنوں رگبی ورلڈ کپ جاری ہے اور ہفتے کی شب ميزبان ملک کی ٹيم کا کواٹر فائنل ميں جنوبی افريقہ کی ٹيم سے سامنا ہے۔


Source



Comments...