Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
First ever interview of Imran Khan's sons (Kasim & Suleiman) about their father's condition in jail First ever interview of Imran Khan's sons (Kasim & Suleiman) about their father's condition in jail Was the Islamic name of the operation Hafiz Sahib's idea? Journalist asks DG ISPR Was the Islamic name of the operation Hafiz Sahib's idea? Journalist asks DG ISPR Indian air force indirectly admits Rafale jet crash Indian air force indirectly admits Rafale jet crash Memes on Modi and IAF burst out on social media after India's humiliated defeat Memes on Modi and IAF burst out on social media after India's humiliated defeat German media exposes Indian lies and negative propaganda against Pakistan German media exposes Indian lies and negative propaganda against Pakistan See the condition of Indian border city Poonch after the ceasefire See the condition of Indian border city Poonch after the ceasefire

Imran Khan's tweet on six IHC judges letter to SJC against Establishment


اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی طرف سے ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر عمران خان کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے خصوصی ٹویٹ کی گئی۔ ملاحظہ کیجئے ٹویٹ

27 برس قبل پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں قانون کی حکمرانی اور عدل و انصاف کے قیام کیلئے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔ قانون کی حکمرانی کی بنیاد ہی آزاد عدلیہ پر استوار ہوتی ہے۔

گزشتہ کئی برسوں کے دوران ہم نے اپنی نگاہوں کے سامنے قانون کی حکمرانی کے تار و پود بکھرتے دیکھے جبکہ گزشتہ دو برس کے دوران پوری ڈھٹائی سے دستور و قانون سے انحراف کیا گیا اور آئین کو تاراج کرنے کے ساتھ نہات دیدہ دلیری سے اسے نیچا دکھایا گیا جس سے عدلیہ کی بچی کُھچی ساکھ اور اس کے اختیار و حیثیت کا بھی جنازہ نکل گیا۔

چنانچہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے ان 6 بہادر ججز کا خیر مقدم کرتے ہیں جنہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جیوڈیشل کونسل کے اراکین کے نام اپنے خط کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ کی نہایت تشویشناک کیفیّت پر سے پردہ ہٹایا ہے۔ یہ خط اپنے دو عدد منسلکہ جات کے ذریعے خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پوری ڈھٹائی سے عدالتی معاملات میں اس شرمناک مداخلت کو ریکارڈ پر لاتا ہے جو ملک میں عدلیہ کی آزادی کے خلاف ایک نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت فردِ جرم سے کسی طور پر بھی کم نہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ گزشتہ دو برس کے دوران جس انداز میں ججز کو ڈرا دھمکا کر انہیں سیاسی بنیادوں پر فیصلے جاری کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے اس سے ان ججز کے فیصلوں اور عدالتی امور میں شفافیّت کے پورے عمل پر ان گنت سوالات سر اٹھاتے ہیں۔

مزید یہ کہ اس پورے عمل سے ریاست کے بیانیے کی صحت اور 9 مئی کے واقعات و نتائج کی حقیقت، جن کے پس منظر میں بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت پر باقاعدہ ایک یلغار کی صورت میں نیم فوجی دستوں کے ذریعے (ہائیکورٹ کے اندر سے) اغوا اور ان سے کی جانے والی بدسلوکی کارفرما ہے، کے حوالے سے بھی نہایت سنجیدہ سوالات پیدا ہوتے ہیں۔

تب سے لیکر اب تک (ملک میں) سیاسی انتقام کی ایک لہر اٹھائی گئی ہے جس کے تحت سیاسی کارکنان اور قائدین کو اغوا کرکے انہیں اذّیت و تشدد کا نشانہ بنانا ایک معمول یا روایت بن کر رہ گیا ہے اور عدالتیں اپنے اختیارات بروئے کار لانے یا (ان زیرِعتاب سیاسی کارکنان/قائدین کو) انصاف فراہم کرنے میں یکسر ناکام رہی ہیں۔

اس سے بھی بڑھ کر اہم یہ ہے کہ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور اس کی ذیلی عدالتیں ہی ہیں جہاں بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے زیادہ تر مقدمات جن میں ان کی غیرقانونی گرفتاری اور (جعلی، بےبنیاد، من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں) دی جانے والی سزاؤں (کے خلاف اپیلوں وغیرہ) کے معاملات شامل ہیں، زیرِ سماعت ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ یہ عدالت دباؤ اور مداخلت کے زیرِ اثر ہے جس سے ان مقدمات پر کی جانے والی عدالتی کارروائی پر بھی نہایت سنگین نوعیت کے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔

چنانچہ یہ ناگزیر ہے کہ سپریم جیوڈیشل کونسل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 معزز ججز کی جانب سے لگائے جانے والے نہایت سنجیدہ الزامات کی ایک غیرجانبدارانہ تحقیقات کرے اور ان ہزاروں سیاسی قیدیوں کیلئے سہولت و انصاف کی فراہمی یقینی بنائے جو بغیر کسی جرم کے جیلوں میں قید ہیں۔







Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...