Journalist Sabookh Syed's tweet about the death of Madrassa student by Madrassa Molvis in Swat
سوات کے مدرسے میں مولویوں کے تشدد سے جاں بحق ہونے والے طالب علم کے بارے میں صحافی سبوخ سید نے اپنی ٹویٹ میں لکھا
سوات کے مدرسہ مخزن العلوم لے مدرسہ کے مہتمم اور قاری کے ہاتھوں تشدد کے بعد جاں بحق ہونے والے بچے فرحان ایاز کے بارے میں عینی شاہد بچے کی گفتگو
اس بچے کے کلاس فیلو نے انٹرویو دیا پشتو میں اور اس پشتو ویڈیو کا اردو ترجمہ یہ ہے
مہتم صاحب نے چائے پی، اس کے بعد اٹھا اس بچے کو مارنا شروع کیا اور مسلسل مارتے رہے یہاں تک کہ تھک گئے پھر وہ بچہ کہتا ہے کہ ہمارے قاری صاحب کو بلایا جس کا نام بھی بتاتا ہے، بخت امین، اس کو بلایا کہ اب آپ اس کو ماریں وہ بھی مسلسل مارتا رہا مارتا رہا مارتا رہا یہاں تک کہ ہم نماز کے لیے چلے گئے تو بچہ بالکل نڈھال ہو گیا، اس کے بعد جب نماز پڑھ کے آئے تو مہتمم واپس آیا اور اتنی سپیڈ سے دوڑتا آیا جس طرح گراؤنڈ میں فٹبال کے لیے دوڑتے ہیں اور زوردار لات بچے کی پسلی میں ماری جس سے بچا ایک دم جیسے سٹیٹ ہو گیا، اس کے بعد دوسری لات ماری اور ساتھ گالیاں بھی دیتا رہا، بچہ گر گیا کہتے ہیں ہم نے اس کو ملائی کھانے کے لیے دی لیکن وہ نہ کھا سکا ہاتھ منہ تک لے گیا لیکن ہمت ختم ہو گئی تھی اور گر گیا اور منہ کھل گیا مغرب کے قریب مہتمم آیا اور پھر لات ماری اور چلایا کہ اٹھ تُو بہانے
کرتا ہے لیکن وہ پھر کبھی نہ اٹھا۔
(یہ چھوٹا بچہ احوال بتاتے بتاتے خود بھی رو پڑتا ہے)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آواز اٹھائیں معصوم بچے کے لیے جلد سے جلد ایسے ناسوروں کو سزا دی جائے۔ اولاد والے اپنے بچے کو اس جگہ صرف سوچ کر دیکھیں تو درد محسوس ہوگا جو ظلم اس بچے پے ڈھایا گیا۔
سوات کے مدرسہ مخزن العلوم لے مدرسہ کے مہتمم اور قاری کے ہاتھوں تشدد کے بعد جاں بحق ہونے والے بچے فرحان ایاز کے بارے میں عینی شاہد بچے کی گفتگو
— Sabookh Syed | Journalist (@SaboohSyed) July 23, 2025
اس بچے کے کلاس فیلو نے انٹرویو دیا پشتو میں اور اس پشتو ویڈیو کا اردو ترجمہ یہ ہے
مہتم صاحب نے چائے پی، اس کے بعد اٹھا اس بچے کو… pic.twitter.com/HAy8GhFZMC