Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
What Lee Kuan Yew said about Pakistani nation - Asad Ali Shah shares interesting incident What Lee Kuan Yew said about Pakistani nation - Asad Ali Shah shares interesting incident Viral Video: Eggs thrown at Chahat Fateh Ali Khan in London Viral Video: Eggs thrown at Chahat Fateh Ali Khan in London Watch moment when a plane’s landing gear collapsed during touchdown of Toronto's flight Watch moment when a plane’s landing gear collapsed during touchdown of Toronto's flight Surveillance video: Watch moment Israeli missiles struck Qatar Surveillance video: Watch moment Israeli missiles struck Qatar Story of Major Adnan whose video went viral sacrificing his life to save his colleague Story of Major Adnan whose video went viral sacrificing his life to save his colleague US President Donald Trump reacts to Israeli attack on Qatar US President Donald Trump reacts to Israeli attack on Qatar

Story of Major Adnan whose video went viral sacrificing his life to save his colleague



بنوں فوجی مرکز پر حملے میں ہلاک ہونے والے ’ایڈونچر پسند‘ میجر عدنان اسلم کون تھے؟

دو ستمبر کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک فوجی مرکز پر حملے کے دوران ہلاک ہونے والے پاکستان فوج کے سپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی) کے میجر عدنان اسلم کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد انھیں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔

گذشتہ روز میجر عدنان کی نماز جنازہ میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے علاوہ فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی شرکت کی تھی۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم شبہاز شریف نے میجر عدنان اسلم کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بہادری کو ہمشیہ یاد رکھا جائے گا۔

میجر عدنان اسلم 20 جولائی 1994 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ وہ برطانیہ کی رائل ملٹری اکیڈمی سینڈرسٹ کے گریجویٹ تھے، جو دنیا کے معروف ترین فوجی اداروں میں سے ایک ہے۔

میجر عدنان اسلم کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ بنوں میں ہونے والے حملے کے دوران اپنے جسم کو ڈھال بنا کر اپنے ساتھی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی میجر عدنان کی بہادری کو سراہا جا رہا ہے اور کئی افراد یہ بھی کہتے ہوئے نظر آئے کہ دو فوجی اہلکار ایک دوسرے کو بچانے کے لیے ایک لڑائی لڑ رہے ہیں۔

ان کی شخصیت کے بارے میں جاننے کے لیے بی بی سی اردو نے ان کے رشتے داروں سے بات کی ہے۔

میجر عدنان اسلم کے قریبی رشتہ دار یوسف خان ایڈووکیٹ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’ہم تک وائرل ہونے والی ویڈیو سے متعلق جو معلومات مصدقہ زرائع سے پہنچی ہیں اس کے مطابق اس ویڈیو میں نظر آنے والے واقعے سے پہلے میجر عدنان اسلم دو دہشت گردوں کا خاتمہ کرکے آئے تھے، جس کے بعد ایک اور دہشت گرد کی گولی میجر عدنان کی ٹانگ میں لگی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد دیوار کی طرف سے فائرنگ کر رہا تھا، گولی لگنے کے بعد جب میجر عدنان نے دیکھا کہ ان کے ساتھی بھی خطرے کا شکار ہیں تو انھوں نے فوراً ان کو محفوظ کرنے کے اقدامات شروع کردیے۔ انھوں نے اپنے ساتھی کی ڈھال بننے کی کوشش کی۔ اس موقع پر اس دہشت گرد کی فائرنگ سے ایک اور گولی میجر عدنان اسلم کو لگی۔‘

یوسف خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’میجر عدنان کے ساتھی انھیں محفوظ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس دوران کبھی میجر عدنان اوپر ہو کر ڈھال بنتے اور کبھی ان کے ساتھی ان کی ڈھال بن جاتے۔‘

’دونوں کی ایک دوسرے کو بچانے کی لڑائی میں میجر عدنان حاوی رہے وہ ایک تربیت یافتہ کمانڈو، اونچے لمبے قد کے مالک تھے۔‘

یوسف خان ایڈووکیٹ نے مزید بتایا کہ ’اس دوران دہشت گرد نے دونوں پر فائرنگ کی اور میجر عدنان نے بھی اپنی تربیت کو بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گرد پر فائرنگ کی، جس کے بعد دہشت گرد تھوڑا پیچھے ہٹا اور اس نے اپنے پاس موجود ایک ہینڈ گرینڈ نکالا۔‘

یوسف خان ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ ’اس دوران دہشت گرد پیچھے ہٹا تو وہ بکتر بند گاڑی کے پیچھے موجود میجر عدنان اسلم کے ساتھیوں کے نشانے پر آ گیا۔ انھوں نے اس پر فائرنگ کی تو اس کے جسم کے پاس ہینڈ گرینڈ کے ساتھ ساتھ خودکش جیکٹ بھی پھٹ گئی۔‘

’زندگی سے بھرپور جوان مرد کی ٹانگ کاٹنے کے معاملے پر سب چُپ تھے‘

یوسف خان ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ ’زخمی میجر عدنان اسلم کو پہلے پشاور اور پھر راولپنڈی کے ہسپتال میں پہنچایا گیا۔ ان کا بلڈ گروپ اے نیگٹو تھا۔ ان کے دوستوں، رشتہ داروں، ساتھیوں نے چالیس پوائنٹ خون کا انتظام کیا تھا۔‘

’وہ کبھی ہوش میں آجاتے اور کبھی بے ہوش ہو جاتے تھے۔ ان سات دنوں کے دوران ان کا کوئی رشتہ دار، دوست، ساتھی نہیں سویا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس دوران ایک بہت ہی مشکل فیصلہ بھی ہوا جب ڈاکٹروں نے بتایا کہ میجر عدنان کے جسم میں انفیکشن پھیل چکا ہے، زندگی بچانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کی ٹانگ کاٹ دی جائے۔ اب زندگی سے بھرپور جوان مرد کی ٹانگ کاٹنے کی اجازت دینے کے معاملے پر سب چپ تھے۔‘

یوسف خان ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ ’مگر اس موقع پر ان کے ایک بردار نسبتی نے ہمت کی اور کہا کہ وہ لکھ کر دیں گے کہ ٹانگ کاٹ دیں اور میجر عدنان کی زندگی کو بچا لیں۔ وہ بعد میں میجر عدنان کو سمجھا دیں گے۔‘

یوسف خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اس ہی کشمکش میں میجر عدنان زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

ان کے مطابق میجر عدنان چھٹی پر تھے اور راولپنڈی واپس آنے سے قبل ان کا پڑاؤ بنوں میں تھا۔

’جب بنوں میں حملہ ہوا اور آپریشن کے لیے ایس ایس جی کمانڈوز کی ضرورت پڑی تو میجر عدنان اور ان کے ساتھیوں نے اپنی خدمت پیش کر دیں۔‘

’میجر عدنان چھ ماہ کی بیٹی کو گود میں اٹھانے کو بے چین تھے‘
یوسف خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میجر عدنان نے سوگواروں میں دو بچے اور بیوہ چھوڑی ہیں۔ ان کا بڑا بیٹا اڑھائی سال کا ہے جبکہ ان کی چھوٹی بیٹی صرف چھ ماہ کی ہے۔

یوسف خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’میجر عدنان اپنی بیٹی کی پیدائش کے وقت اپنے فرائض پر تھے۔ انھوں نے اپنے بیٹی کو اپنی گود میں نہیں اٹھایا تھا۔ بس اس کو کبھی کھبار ویڈیو کال اور تصاویر ہی پر دیکھا تھا۔‘

’میجر عدنان چھ ماہ کی بیٹی کو گود میں اٹھانے کو بے چین تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جب میجر عدنان کو چھٹی مل گئی تو انھوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ فیصلہ کیا تھا کہ وہ کچھ دن راولپنڈی میں اپنے گھر پر رہنے کے بعد کچھ دن تفریح کرئیں گے۔ اس کے لیے وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ ایبٹ آباد میں رہائش رکھیں گے اور پھر وہاں ہی سے آگے تفریح کے لیے جائیں گے۔ جس کے تمام انتظامات بھی مکمل تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میجر عدنان کی والدہ اور ان کے والد بھی ان کا انتظار کررہے تھے۔ مگر انھوں نے اپنے بیٹے کے جنازے کا استقبال بہت بہادری سے کیا ہے۔‘

یوسف خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’میجر عدنان اسلم کے خاندان نے دہائیوں قبل سوات سے راولپنڈی میں رہائش اختیار کرلی تھی۔ ان کے والد پوسٹ مین کی خدمات انجام دیتے رہے تھے۔ وہ بچپن ہی سے ایک تربیت یافتہ ایتھلیٹ اور کھلاڑی تھے۔ ان کے ماموں فرمان مشہور زمانہ ایتھیلیٹ تھے جو کہ مارشل آرٹ، پیرا گلائیڈنگ کی تربیت دیتے تھے اور میجر عدنان اسلم کو ان سب معاملات میں بچپن ہی سے تربیت دے دی تھی۔‘

’عدنان بچپن ہی ایڈونچر پسند تھے‘

میجر عدنان اسلم کے ماموں عمران احمد نے بتایا کہ وہ اور میجر عدنان اسلم ایک ہی گھر میں رہائش پزیر تھے ’ہم دونوں میں بہت دوستی تھی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ میں ان کا استاد بھی ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میجر عدنان اسلم بچپن ہی سے ایڈونچر کے شوقین تھے۔ بچپن ہی میں وہ تیراکی، پیرگلائیڈنگ، کراٹے، مارشل آرٹ، باکسنگ وغیرہ کے ماہر بن چکے تھے۔‘

’ان کی تربیت میرے بڑے بھائی فرمان احمد (جن کو ایڈوچر سپورٹس اور دیگر خدمات پر تمغہ امتیاز ملا ہے) نے کی تھی۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’میجر عدنان فوج میں جانے سے پہلے اپنے ماموں کی اکیڈمی میں جاتے تھے۔‘

عمران احمد کہتے ہیں ’میجر عدنان اسلم کی والدہ اور میری بڑی بہن نے کئی سال پہلے اپنے ایک گیارہ سالہ بیٹے رضوان کو کھو دیا تھا۔ مگر اس وقت بھی انھوں نے اس سانحہ کا جرات اور بہادری کیا تھا اور اب بھی جب عدنان کے بارے میں ا طلاع دی تو انھوں نے بہت بہادری اور جرات کا مظاہرہ کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عدنان کی اہلیہ ان کے ماموں کی بیٹی ہیں اور انھوں نے بھی بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔‘

بنوں میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے مرکز کے سربراہ ذوالفقار خان نے اس حملے کے حوالے سے یوٹیوبرز سے بات چیت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پورا مقابلہ کیا ہے اور اپنے ساتھ عام شہریوں کو بھی بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔‘

ذوالفقار خان کا کہنا تھا کہ ’آپ لوگ 24 گھنٹے تیار رہیں ۔اس مناسبت سے ہم نے اپنی نفری کو تیار کیا ہوا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس حملے کے دوران جو پانچ اہلکار گارڈ کوارٹرز میں تھے وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد جب ایک حملہ آور مسجد کی طرف جا رہا تھا تو اسے ہمارے ایک ساتھی نے نشانہ بنایا، وہ جیسے ہی گرا باقی حملہ آور واپس دفتر کی طرف گئے، جس کے بعد ہم نے انھیں دفتر کے اندر چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا تھا۔‘

ذوالفقار خان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے جتنے بھی جوان مورچوں میں بیٹھے تھے، انھوں نے افسران کی ہدایات کے مطابق کارروائی کی ہے۔‘


Source





Advertisement





Popular Posts
11 years old boy killed in Texas for doorbell prank

11 years old boy killed in Texas for doorbell prank

Views 1980 | September 08, 2025
Najam Sethi's views on egg attack on Aleema Khan

Najam Sethi's views on egg attack on Aleema Khan

Views 1450 | September 06, 2025
Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...