Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Marco Rubio's comments on US-Pak relations and India's concerns Marco Rubio's comments on US-Pak relations and India's concerns Global firm buys AI tech company founded by Pakistani entrepreneur for $1.7 Billion Global firm buys AI tech company founded by Pakistani entrepreneur for $1.7 Billion General Asif Ghafoor's assets seized in Pakistan? Rumors on social media - Details by Umar Cheema General Asif Ghafoor's assets seized in Pakistan? Rumors on social media - Details by Umar Cheema Seven new and beautiful aircrafts were shot down during the Indo-Pak war - Donald Trump Seven new and beautiful aircrafts were shot down during the Indo-Pak war - Donald Trump Albania's AI minister expects to have '83 babies', What is reality? Albania's AI minister expects to have '83 babies', What is reality? CM Sohail Afridi's interaction with journalists outside Adiala Jail CM Sohail Afridi's interaction with journalists outside Adiala Jail



سپریم کورٹ نے عمران خان کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ عمران خان جمع کرائے جواب پر دوبارہ غور کریں، سب جانتے ہیں کہ جواب میں کیا خامی ہے۔

اسلام آباد: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) عمران خان توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا قد کاٹھ دیکھیں ! جاہل آدمی بات کرتا تو کوئی اور بات تھی۔ عمران خان نے تو اپنے جواب میں شرمناک کا لفظ استعمال کرنے پر افسوس کا اظہار بھی نہیں کیا۔ کیا عمران خان کے کارکن انھیں کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا رویہ شرمناک ہے۔ توہین عدالت کیس میں عمران خان کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے ، ''شرمناک'' لفظ گالی نہیں ہے۔ عمران خان کا شرمناک کہنے سے مراد ''نامناسب'' ہے۔ شرمناک لفظ کو سیاق و سباق کے ساتھ دیکھا جائے۔ شرمناک کا لفظ ریٹرننگ افسران کے لئے بھی استعمال نہیں کیا گیا۔ جس پر جسٹس اعجاز چودھری کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ شرمناک لفظ کے معنی بدل دیں۔ آپ کہتے ہیں شرمناک کہنے سے عدالت کی توہین نہیں ہوتی تو ہمیں مطمئین کر دیں۔ اگر ہم فیصلہ دیں کہ شرمناک کا لفظ غیر مناسب نہیں تو یہ ایک مثال بن جائے گی۔ جسٹس اعجاز کا کہنا تھا کہ ذاتی جھگڑا ہو تو معاف کر دوں لیکن یہ ادارے کا معاملہ ہے۔ جواب میں ایک جگہ بھی نہیں لکھا کہ شرمناک غلط لفظ ہے۔ عمران خان عدالت کو شرمناک کہیں تو یہ قابل قبول نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے داخل کرائے گئے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ غور کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ معافی تب مانی جاتی ہے جب کوئی غلط کام کیا جائے۔ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ حالیہ الیکشن میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ سے کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے۔ دیکھیں آج عدالت میں کیا ہوتا ہے۔ واضع رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کر وا دیا تھا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین کا 21 صفحات پر مشتمل جواب ان کے وکیل حامد خان نے جمع کرایا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے الیکشن کمشن اور ریٹرننگ افسروں کی کارکردگی پر تنقید کی تھی۔ ریٹرننگ افسران کے کام پر تبصرہ کرنے سے توہین عدالت لاگو نہیں ہوتی۔ انہوں نے ''شرمناک'' کا لفظ پوری عدلیہ کیلئے نہیں بلکہ ریٹرننگ افسروں کے لئے استعمال کیا تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدالت کو کبھی سکینڈلائز کرنے یا کسی جج کی تضحیک یا توہین کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے عدالت سے 26 جولائی کو جاری کیا گیا توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کی تھی۔


Source



Comments...