Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Asad Umar shares an incident of Imran Khan's superstition Asad Umar shares an incident of Imran Khan's superstition Indian military shake-up: Lt Gen DS Rana removed, transferred to (KalaPani) over RAW document leak Indian military shake-up: Lt Gen DS Rana removed, transferred to (KalaPani) over RAW document leak Muhammad Malick's comments on Pak India conflict Muhammad Malick's comments on Pak India conflict Pak-India Tensions: Sirens Installed In 29 Districts Of Khyber Pakhtunkhwa Pak-India Tensions: Sirens Installed In 29 Districts Of Khyber Pakhtunkhwa Telegram leaked document exposes RAW’s role in Pahalgam false flag Operation Telegram leaked document exposes RAW’s role in Pahalgam false flag Operation Indian Punjab Ke Chief Minister Ki Narendra Modi Ko Dhamki Indian Punjab Ke Chief Minister Ki Narendra Modi Ko Dhamki



سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ لوڈ شیڈنگ بحران کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ازخود بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیسے کرسکتی ہے؟ قیمتوں میں اضافے کا اختیار تو نیپرا کے پاس ہے۔
سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے بجلی کے ٹیرف میں کمی کی درخواست کی گئی تھی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کے اس جواب پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کمپنیوں کی جانب سے کمی کا کہا گیا تھا تو پھر اضافہ کس نے کیا؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ اضافہ حکومت پاکستان کی جانب سے کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ دنیا بھرمیں فیول کی قیمتیں کم ہوئی آپ نے فیول سے بننے والی بجلی کی قیمتیں بڑھادیں۔ اس دوران 441 ارب روپے کی ریکوری کی بات بھی زیر غور آئی جس پر عدالت نے کہاکہ حکومت ٹیرف میں اضافہ کررہی ہے جب کہ 441 ارب روپے کی ریکوری کے حوالے سے کچھ نہیں کررہی، حکومت نے جہاں سے پیسہ لینا ہے وہاں سے لے، غریب عوام پر بوجھ نہ ڈالے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔ ملک میں آئین اور قانون پر عمل درآمد ہوگا نادر شاہی نظام نہیں چلے گا، ہم آج کے تمام کیسز برخاست کرکے صرف اس کیس کو سنیں گے۔


Source



Comments...