Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Asad Umar shares an incident of Imran Khan's superstition Asad Umar shares an incident of Imran Khan's superstition Indian military shake-up: Lt Gen DS Rana removed, transferred to (KalaPani) over RAW document leak Indian military shake-up: Lt Gen DS Rana removed, transferred to (KalaPani) over RAW document leak Muhammad Malick's comments on Pak India conflict Muhammad Malick's comments on Pak India conflict Pak-India Tensions: Sirens Installed In 29 Districts Of Khyber Pakhtunkhwa Pak-India Tensions: Sirens Installed In 29 Districts Of Khyber Pakhtunkhwa Telegram leaked document exposes RAW’s role in Pahalgam false flag Operation Telegram leaked document exposes RAW’s role in Pahalgam false flag Operation Indian Punjab Ke Chief Minister Ki Narendra Modi Ko Dhamki Indian Punjab Ke Chief Minister Ki Narendra Modi Ko Dhamki



تہران: ایرانی پارلیمنٹ نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ایک بل پاس کیا ہے، جس میں شامل ایک شق کے تحت کوئی بھی شخص 13 سال کی عمر میں اپنی لے پالک بیٹی کے ساتھ شادی کرسکتا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کا یہ بل گزشتہ ماہ پیش کیا گیا تھا۔ بل کے مطابق کوئی بھی شخص اپنی لے پالک بیٹی سے شادی کرسکتا ہے اگر عدالت یہ حکم دے کہ ایسا کرنا اس بچی کے مفاد میں ہے۔ ایران کے مذہبی علماء اور مذہبی فقہ کے ماہرین پر مشتمل سرپرست کونسل کے سامنے تمام پارلیمانی بلز آئین اور اسلامی قوانین کا حصہ بنانے سے قبل پیش کیے جاتے ہیں، تاہم اس کونسل نے ابھی تک اس قانون سازی پر اپنا فیصلہ نہیں دیا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایرانی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے اس بل کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ ایران میں انصاف فراہم کرنے والی ایک برطانوی تنظیم کے رکن شادی صدر نے برطانوی اخبار کو بتایا ہے کہ انہیں خوف ہے کہ ایرانی سرپرست کونسل اس بل کی منظوری دے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ لے پالک بچوں کے ساتھ شادی کرنا ایران کی ثقافت کا حصہ نہیں ہے۔ یہ بل بچوں کے ساتھ جنسی تعلق کو قانون کا حصہ بنا کر ہمارے بچوں کی معصومیت کو خطرے میں ڈال دے گا، اور یہ جرم ہمارے ملک کی ثقافت کا حصہ بن جائے گا۔


Source



Comments...