Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Asad Umar shares an incident of Imran Khan's superstition Asad Umar shares an incident of Imran Khan's superstition Indian military shake-up: Lt Gen DS Rana removed, transferred to (KalaPani) over RAW document leak Indian military shake-up: Lt Gen DS Rana removed, transferred to (KalaPani) over RAW document leak Muhammad Malick's comments on Pak India conflict Muhammad Malick's comments on Pak India conflict Pak-India Tensions: Sirens Installed In 29 Districts Of Khyber Pakhtunkhwa Pak-India Tensions: Sirens Installed In 29 Districts Of Khyber Pakhtunkhwa Telegram leaked document exposes RAW’s role in Pahalgam false flag Operation Telegram leaked document exposes RAW’s role in Pahalgam false flag Operation Indian Punjab Ke Chief Minister Ki Narendra Modi Ko Dhamki Indian Punjab Ke Chief Minister Ki Narendra Modi Ko Dhamki



بھارت میں بے انتہا غربت اور مخصوص قوانین کے باعث بے اولاد جوڑوں کے لئے بچے پیدا کرنے کا عمل سب سے زیادہ منافع بخش صنعت بن گیاہے۔
برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ایک تہائی غریب افراد بھارت میں رہتے ہیں جنہیں دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی ایسی صورت حال میں وہ اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔ غربت سے چھٹکارے کے لئے جہاں بھارتیوں کی بڑی تعداد مختلف غیر قانونی راستے اختیار کرتے ہیں وہیں طبی دنیا میں اس سہولت نے بھی کاروبار کی شکل اختیار کرلی ہےاور یہ ہے بے اولاد جوڑوں کو دوسری عورت کے ذریعے اپنی اولاد پیدا کرنا۔ اس میں بے اولاد جوڑے کے مرد کا اسپرم دوسری عورت کی کوکھ میں ڈال دیا جاتا ہے جو اسے 9 ماہ اپنی کوکھ میں پالتی ہے، دنیا میں آنے والا یہ بچہ کسی بھی دراصل بے اولاد جوڑے کا ہوتا ہے جو کسی وجہ سے فطری طور پر اولاد کی دولت سے مالا مال نہیں ہوپاتے۔

بھارتی قانون کے مطابق پیدا ہونے والی اولاد پر اس عورت کا کوئی حق نہیں ہوتا جس نے اسے اپنی کوکھ میں پالا ہے، پیدائش کے سرٹیفکیٹ پر بھی اسی ماں کا نام درج ہوتا ہے جس کے مرد کے اسپرم سے وہ بچہ پیدا ہوتا ہے،اسی لئے دنیا بھر کے صاحب ثروت بے اولاد جوڑے اولاد کے لئےبھارت کا رخ کررہے ہیں جہاں اس سلسلے میں خدمات پیش کرنے والے کاروبار کا حجم ایک ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ گیا ہے۔ بھارتی ماہرین اس سہولت کے عوض بے اولاد جوڑوں سے فی بچہ دس لاکھ روپے تک وصول کرتے ہیں جس میں سے 5 لاکھ روپے کرائے کی ماں کو ملتے ہیں جو اس کی اپنی چھت اور بچوں کی بہتر تعلیم کے لئے کافی ہوتے ہیں جبکہ حمل ضائع ہونے کی صورت میں انہیں صرف 38ہزار روپے ملتے ہیں اور دوران حمل کے دوران کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کی وہ خود ذمہ دار ہوتی ہیں۔
دوسری جانب ان کرائے کی ماؤں کی زندگی بہت دشوار بھی ہوتی ہے، دوران حمل انہیں گھر اور بچوں سے دور ایک ایسی جگہ میں رہنا پڑتا ہے جہاں اس کے علاوہ سیکڑوں دیگر خواتین بھی اسی مقصد کے لئے موجود ہوتی ہیں، انہیں ہفتے میں صرف ایک بار اپنے شوہر اور بچوں سے ملنے کی اجازت ہوتی ہے۔


Source



Comments...